رواں ماہ تین تاریخ کو بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار رشیدہ زہری اور اس کے شوہر رحیم زہری کی جبری گمشدگی کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
آج ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں تربت یونیورسٹی کے طالب علموں کی جانب سے ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں طالب علموں نے بڑی تعداد میں حصہ لیا ہے۔
شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور رحیم زہری اور اسکی اہلیہ رشیدہ زہری کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے شدید نعرہ بازی کی گئی۔
دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ 14 فروری کو لاپتہ بلوچ خاتون رشیدہ اور اسکی شوہر محمد رحیم زہری کی جبری گمشدگی کے خلاف تنظیم کے زیرے اہتمام 3 بجے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج ریکارڈ کیا جائے گا۔
انہوں نے اہل کوئٹہ احتجاج میں بھر پور شرکت کرکے بلوچ خاتون اور اسکی شوہر کی باحفاظت بازیابی میں اپنا کردار ادا کرے۔
وی بی ایم پی نے بلوچستان نشنل پارٹی، نشنل پارٹی، عوامی نشنل پارٹی، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی، نشنل ڈیموکرٹیک موومنٹ، بی ایس او پجار، بی ایس او، بلوچ یکجہتی کمیٹی، بلوچ وومن فورم، ہیومن رائٹس کمشن آف پاکستان، بلوچستان ہائی کورٹ بار، کوئٹہ بار، بلوچستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کونسل کے رہنماوں سے ملاقات کرکے انہیں احتجاج میں شرکت کی دعوت دی سیاسی پارٹیوں، طلباء تنظیموں اور وکلاء برادری کے رہنماوں نے احتجاج میں بھر پور شرکت کی یقین دھانی کرائی۔