رشیدہ زہری اور رحیم زہری سرکاری اداروں کی تحویل میں نہیں ہیں۔ وزیر داخلہ بلوچستان

254
فائل فوٹو

بلوچستان اسمبلی اجلاس کا جاری، اراکین اسمبلی کی مخلتف مسائل پر اظہار خیال کررہے ہیں۔

وزیر داخلہ نے رحیم زہری کے بجائے کہا کہ (حفیظ زہری)و اہلیہ سرکاری اداروں کے پاس نہیں۔ رحیم و اہلیہ کو اغواء کے واقعے کے وقت میں صوبے سے باہر تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حفیظ زہری و اہلیہ اغواء سے متعلق جن جن اداروں کا نام لیا جارہاہے ان سے رابطہ کیا ان کے پاس نہیں ہیں۔

لانگو نے کہا کہ لاپتہ افراد ایک بہت بڑا مسئلہ ہے سردار اختر مینگل کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنی ہے۔ ہر جگہ پر لاپتہ افراد مسئلے پر کوشش کی جارہی ہے۔

بی این پی کے رکن اسمبلی ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ یہ طے ہے کہ رحیم و اس کی اہلیہ کو اغواء کیا گیاہے۔ وزیر داخلہ و خفیہ اداروں کو اگر پتہ نہیں ہے تو وہ کہاں گئے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کا حصہ ہم بھی ہے لیکن لوگوں کو اس طرح اٹھانا مسئلے کا حل نہیں، کم از کم دو دن بعد رپورٹ آنی چاہئے کہ رحیم زہری و اہلیہ کو کس نے اٹھایا ہے۔ میں نے پہلے دن ہی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

یاد رہے کہ محمد رحیم زہری و انکی اہلیہ، والدہ اور دو بچوں کو رواں سال 3 فروری کو گشکوری ٹاؤن، ناشناس کالونی کوئٹہ سے سرچ آپریشن کے دوران پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیا تھا جس کے بعد محمد رحیم کی والدہ اور بچے گذشتہ شب بازیاب ہوئے تاہم محمد رحیم اور انکی اہلیہ رشیدہ زہری کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے-

واقعے کے خلاف بلوچستان بھر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سماجی رابطوں کی سائٹ پر مذکورہ خاتون و خاوند کے بازیابی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔