رحیم زہری اور ان کی اہلیہ بی بی رشیدہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ایچ آر سی بی

396

ہیومن راٹس کونسل بلوچستان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ رواں سال 3 فروری کو فورسز نے کوئٹہ کے گشکوری ٹاؤن میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر رحیم زہری ان کی اہلیہ بی بی رشیدہ، ان کی والدہ اور 2 بچوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔

انہوں نے کہا کہ 5 فروری کو رحیم کی والدہ اور بچوں کو رہا کر دیا گیا جبکہ رحیم اور رشیدہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا۔

ایچ آر سی بی نے کہا کہ پاکستانی سیکورٹی فورسز بڑے پیمانے پر مکمل استثنیٰ کے ساتھ جرائم کا ارتکاب کر رہی ہیں۔جبکہ بلوچستان کی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک دن بھی ایسا نہیں گزرتا جس میں فورسز کے ہاتھوں اغوا، قتل اور دیگر جرائم نہ ہوں۔ اس طرح کے غیر انسانی فعل سے مزید تشدد کو ہوا ملے گی۔ ہم رحیم باور ان کی اہلیہ رشیدہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

دریں اثنا بی ایچ آر سی نے اقوام متحدہ کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی پاکستان کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا ہے۔

ایک بیان کے مطابق قوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 52ویں اجلاس کے موقع پر بلوچ ہیومن رائٹس کونسل (BHRC) نے سیکرٹری جنرل کے دفتر میں تین الگ الگ تحریری بیانات جمع کرائے، جن میں بلوچستان میں پاکستانی حکام کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مختلف پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی گئی۔

بیان کے مطابق عام بحث کے آئٹمز 3، 4 اور 6 پر تحریری بیانات میں دیکھا گیا کہ 2002 سے پاکستانی ریاست نے پالیسی معاملے کے طور پر بلوچستان میں قتل عام اور ماورائے عدالت قتل کا ارتکاب کیا ہے۔ اپنی معاون ملیشیاؤں، ڈیتھ اسکواڈز اور مذہبی تنظیموں کی مدد سے فوجی اور سول انٹیلی جنس ایجنسیاں جبری گمشدگیوں، بلوچ دانشوروں کی غیر قانونی حراستوں، اور ہزاروں کی تعداد میں سماجی اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں میں ملوث ہیں۔ جبری گمشدگیوں کے بعد ان کی لاشوں کو غیر انسانی تشدد کے نشانات کے ساتھ پھینکنا بلوچستان میں ایک معمول بن چکا ہے۔

بیانات میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ مختلف مواقع پر پولیس نے بلوچ خاندانوں کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن کا سہارا لیا اور مزید برآں یہ بھی دیکھا گیا کہ بلوچستان میں پریس کی آزادی حال ہی میں بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے درخواست کی گئی کہ یو این ایچ آر سی کو اسلامی جمہوریہ پاکستان سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ ایسی کارروائیاں بند کرے اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرے۔
اقوام متحدہ بلوچ سیاسی اور سماجی کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل اور اجتماعی گمشدگیوں کی تحقیقات کے لیے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن قائم کرے۔