رحیم زہری اور انکی اہلیہ کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ ہیومن راٹس کمیشن پاکستان

249

ہیومن راٹس کمیشن پاکستان نے ایک جاری بیان میں کوئٹہ سے محمد رحیم اور ان کی اہلیہ کی جبری گمشدگی کی شدید مذمت کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایچ آر سی پی 3 فروری کو کوئٹہ سے سادہ لباس میں نامعلوم افراد کی جانب سے محمد رحیم اور ان کی اہلیہ راشدہ کی مبینہ جبری گمشدگی کی شدید مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رحیم کی بوڑھی ماں اور ان کی دو جوان بیٹیوں کو بھی لے جایا گیا لیکن جلد ہی رہا کر دیا گیا۔ تاہم، وہ اپنی کفالت کے لیے اپنے والد، ایک سبزی فروش، پر انحصار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رحیم اور ان کی اہلیہ کو فوری طور پر اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جانا چاہیے اور مجرموں کی نشاندہی کی جائے اور ان کا احتساب کیا جائے۔

دریں اثنا بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چئرمین نصراللہ بلوچ لے مطابق انہوں نے جبری لاپتہ خاتون رشیدہ اور اسکی شوہر محمد رحیم کےاہلخانہ کے ہمراہ ایس پی، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سریاب سے ملاقات کی اور انہیں متاثرہ فیملی کی ایف آئی آر کےحوالےسے درخواست فراہم کیا جبکہ وزیر داخلہ بلوچستان کو بھی کیس کی تفصیلات فراہم کئے گئے ہیں۔

یاد رہے رواں ماہ 3 فروری کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ گشکوری ٹاؤن کے ناشناس کالونی سے پاکستانی فورسز نے سرچ آپریشن کے دوران خواتین و بچوں سمیت پانچ افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے مذکورہ افراد میں محمد رحیم زہری ولد چاکر خان زہری، اسکی ایک سالہ بیٹی دعا زہری، چار سالہ بیٹا یحیٰ زہری، بیوی رشیدہ زہری اور والدہ بس خاتون شامل تھے-

تاہم حراست کے بعد لاپتہ ہونے محمد رحیم زہری کی والدہ بس خاتون، دو کمسن بچے دعا زہری اور یحیٰ زہری بازیاب ہوگئے، تاحال محمد رحیم زہری اور انکی اہلیہ رشیدہ زہری تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہیں-

جبری لاپتہ بلوچ خاتون رشیدہ زہری کی والدہ نے گذشتہ دنوں میڈیا کو بھیجے گئے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا تھا کہ انکی بیٹی اور داماد تاحال منظر عام پر نہیں آسکے ہیں جبکہ انھیں بتایا بھی نہیں جارہا کہ کس جرم میں خواتین اور بچوں کو لاپتہ کیا گیا ہے اور اس وقت کہاں کس کے قید میں ہیں-