رواں سال 3 فروری کو کوئٹہ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ رشیدہ زہری اور رحیم زہری کے لواحقین کی جانب سے لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
ریلی لسبیلہ پریس کلب کے سامنے شروع ہو کر مین بازار حب سے ہوتے ہوئے واپس لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے آکر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
جن میں کثیر تعداد میں بلوچ خواتین اور بچوں نے شرکت کی، اس ریلی میں بلوچ سْیاسی رہنماؤں، دانشوروں نے شرکاء سے خطاب کرکے رشیدہ بلوچ اور رحیم بلوچ کی جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی فورسز نے اپنے ملکی آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 3 فروری کو کوئٹہ میں گشکوری ٹاؤن ناشناس قالونی کوئٹہ میں رحیم زہری ولد چاکر خان زہری کو انکے ایک سالہ بیٹی دعا زہری، چارسالہ بیٹا یحیٰ زہری، بیوی رشیدہ زہری اور والدہ بس خاتون کو مارائے عدالت گرفتار کرکے انہیں جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا اور حبس بے جا میں بس خاتون اور انکے نواسوں کو رہا گیا جبکہ رشیدہ زہری اور رحیم زہری تاحال ریاستی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل ہیں، ریاستی فورسز اور انکے خفیہ اداروں کا تسلسل کے ساتھ بلوچ خواتین اور بچوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنانا سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ فروری کے مہینے میں مختلف جگہوں میں مسخ شدہ لاشیں گرائی گئی ہیں اور بلوچستان کے مختلف علاقوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے، اس ملک کے اندر بلوچ، پشتون اور سندھی محفوظ نہیں آئے روز ماورائے عدالت لوگوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے، اسٹیبلشمنٹ کے سامنے ملکی عدالت کو کوئی اہمیت نہیں جنکی حالیہ مثال حفیظ زہری کی ہے جنہیں عدالت میں باعزت رہائی کے بعد راستے میں خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے شدید تشدد کا نشانہ بناکر دوبارہ لاپتہ کرنے کی کوشش کی گئی جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملک میں عدلیہ کا کوئی رول نہیں۔ لاپتہ افراد کے معاملے پر کمیشن بنائی گئی لیکن یہ نام نہاد کمیشن اور انسانی حقوق کے ادارے بلوچستان میں ماورائے عدالت جبری گمشدگیوں کے معاملے پر بے بس ہیں۔
لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے ہونے والے احتجاج میں نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرگزی آرگنائزر شاہ زیب بلوچ، اے این پی کے ضلعی صدر لالا منان افغان، بی ایس او کے سابقہ چیئرمین عمران بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ حب زون کے صدر حمل بلوچ، انسانی حقوق کے کارکن عبداللّہ بلوچ، بی ایس او پجّار حب زون کے صدر عارف بلوچ، نواز برفت اور دیگر نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور حکومت وقت، عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے لاپتہ رشیدہ بلوچ اور رحیم بلوچ کی باحفاظت بازیابی کیلئے اہم کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔