تربت: جبری گمشدگی بعد بازیاب نوجوان پھر سے لاپتہ

192

تربت سے پاکستانی فورسز نے نوجوان کو حراست بعد لاپتہ کردیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق پاکستانی سیکورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے، فورسز کے ہاتھوں حراست بعد جبری طور پر لاپتہ نوجوان کی شناخت زمان بلوچ کے نام سے ہوئی ہے۔

بلوچ نیشنل مومنٹ کے انسانی حقوق کے سیل پانک کے مطابق مذکورہ نوجوان کو پاکستانی سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گذشتہ روز تربت سے حراست میں لینے کے بعد اپنے ہمرہ لے گئے جبکہ زمان بلوچ اس سے قبل 9 جون 2020 کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنے تھے۔

تنظیم کے مطابق 2020 میں چھ ماہ گمشدگی کے بعد زمان بلوچ بازیاب ہوگئے تھے جبکہ زمان بلوچ 2016 میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں اپنے والد بھی کھوچکے ہیں-

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے۔ دی بلوچستان پوسٹ کو رواں ماہ مختلف علاقوں سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں دو بلوچ خواتین دو بچوں سمیت 14 افراد جبری گمشدگی کے اطلاعات موصول ہوئی تھی جن میں ایک خواتین اور دو بچے بعد ازاں بازیاب ہوگئے تھے-

جبری لاپتہ خواتین میں شامل رشیدہ زہری اور انکے شوہر محمد رحیم زہری تاحال منظر عام پر نہیں آسکیں ہیں جن کی جبری گمشدگی کے خلاف آج بلوچستان کے شہر حب چوکی میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔