تاریخی شہر قلات میں یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ قلات اسٹوڈنس فورم

175

قلات اسٹوڈنٹس فورم کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ قلات کو تعلیمی حوالے سے پیچھے رکھنا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ قلات ماضی میں ایک ریاست اور تاریخی اہمیت کا حامل شہر رہا ہے ۔ تاہم اکیسویں صدی میں قلات نا صرف پاکستان بلکہ بلوچستان کے دیگر شہروں سے بھی زیادہ فرسودہ نظام تعلیم میں گرا ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قلات کو تعلیم کے حوالے سے پیچھے دھکیلنا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔

ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ قلات شہر میں اچھے اور معیاری تعلیمی اداروں کا فقدان ہے۔ تاہم اس حوالے سے دو تین سالوں سے مختلف طلبہ تنظیموں نے قلات میں یونیورسٹی کی قیام کیلئے سوشل میڈیا و دیگر ذرائع سے کوششیں کی تھی جس کو حکام نے ان سنی کردی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ قلات کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کیلئے شہر میں یونیورسٹی کا ہونا اشد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں غریب طلباء و طالبات اعلٰی تعلیم حاصل کرنے شہر سے باہر نہیں جا سکتے جس سے ان باصلاحیت طلبہ کا مستقبل تاریکی میں ڈوب رہا ہے ۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ قلات جیسے تاریخی شہر کو ادارے فراہم کرکے دوسرے شہروں کے ساتھ اکیسویں صدی کے اس جدید دور میں شامل کریں ۔ اور طلباء کی مستقبل کو روشن کرنے میں انکی مدد کریں ۔

ترجمان نے قلات شہر میں یونیورسٹی کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکام شہر میں معیاری اور جدید تعلیم کی فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور پسماندہ شہر کو علم کی روشنی سے منور کریں وگرنہ طلبہ اپنے جائز مطالبات کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔