وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چئرمین نصراللہ بلوچ نے جمعہ کے روز کوئٹہ پریس کلب میں جبری لاپتہ بلوچ خاتون بی بی رشیدہ اور انکی شوہر محمد رحیم کے لواحقین کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج جو متاثرہ فیملی ہمارے ساتھ بیٹھی ہے ان کا کہنا ہے کہ گشکوری ٹاون بشیر چوک کوئٹہ سے 3 فروری کو بی بی رشیدہ اسکے شوہر محمد رحیم، دو بچوں اور ساس کو فورسز نے رات ایک بجے کے قریب گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
انہوں نے کہا کہ بی بی رشیدہ کے ساس اور بچوں کو 5 فروری کو قمبرانی روڑ پر چھوڑ دیا لیکن بی بی رشیدہ اور اس کا شوہر محمد رحیم تاحال لاپتہ ہے۔
خاندان کا کہنا ہے کہ انہیں رشیدہ اور اسکے شوہر کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کیا جارہا ہے رشیدہ کا ایک بچہ ڈیڑھ سال اور ایک چار سال کا ہے والدہ کے بغیر دونوں بچے روتے رہتے ہیں اور کھانا پینا بھی کم کردیا ہے جس کی وجہ سے خاندان سخت ذہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہے۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ جب متاثرہ خاندان ہمارے پاس آکر بی بی رشیدہ اور اسکی شوہر محمد رحیم کی جبری گمشدگی کی شکایت کی اور تنظیم سے گزارش کی کہ تنظیم بی بی رشیدہ اور اسکی شوہر کی بازیابی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے، تو ہم نے رشیدہ اور اسکی شوہر کی جبری گمشدگی کی تفصیلات وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو کو فراہم کیا اور ہم نے خاندان کے ساتھ ایس پی، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سریاب سے ملاقات بھی کی، ایف آئی آر کے حوالے سے انہیں درخواست دی انہوں نے متاثرہ خاندان کے بیانات بھی ریکارڈ کیے وزیر داخلہ اور انتظامیہ نے یقین دھانی کرائی کہ وہ رشیدہ اور اسکے شوہر کے بازیابی میں اپنا کردار ادا کرینگے لیکن اب تک اہلخانہ کو رشیدہ اور انکے شوہر کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پہلے ظلم و زیادتیوں، ماورائے آئین اقدامات، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ناانصافیوں کی وجہ سے اہل بلوچستان عدم تحفظ کا شکار ہے اور بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی کی وجہ سے اہل بلوچستان کے دلوں میں نفرت مزید بڑھی گی اسلیے حکومت، ملکی اداروں کے سربراہان اور عدلیہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے بی بی رشیدہ اور اسکے شوہر محمد رحیم کی جبری گمشدگی کا نوٹس لے اور بی بی رشیدہ اور محمد رحیم کی باحفاظت بازیابی میں اپنا کردار ادا کرکے خاندان اور خاص کر رشیدہ کی معصوم بچوں کو ذہنی کرب اور اذیت سے نجات دلائے۔
ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر بلوچ خاتون اور اسکے شوہر پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کرکے انصاف کے تقاضے پورے کیے جائے –
انکا کہنا تھا کہ بی بی رشیدہ اور اسکی شوہر کی عدم بازیابی کی صورت میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز عدلیہ سے رجوع کرے گا اور سیاسی پارٹیوں اور طلباء تنظیموں کے ساتھ مل کر شدید احتجاج کرے گی۔