بلوچ خاتون کی جبری گمشدگی پر سیاسی جماعتوں کی خاموشی افسوسناک ہے – سمی دین محمد

448

انسانی حقوق کے کارکنان و سماجی تنظیمیں کوئٹہ واقعہ میں خواتین کی جبری گمشدگی کے خلاف بلوچوں کی آواز بنیں-

جبری لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء سمی دین بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز نے آپریشن کے دؤران کوئٹہ سے محمد رحیم انکی اہلیہ والدہ اور بچوں کو حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا جس کے بعد والدہ اور چھوٹے بچے تشدد کے بعد بازیاب ہوئے تاہم محمد رحیم اور انکی اہلیہ تاحال پاکستانی فورسز کے تحویل میں ہیں-

سمی دین محمد نے کہا افسوس کا مقام ہے کہ بلوچ حقوق کے دعویدار پارٹیاں اس واقعہ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اس سے بڑا المیہ کیا ہوسکتا ہے کہ بلوچوں کے خواتین آج غیر فوج کے قبضے میں ہیں اور دعویدار خاموش ہوکر چھپ صادر کئے ہوئے ہیں-

سمی دین بلوچ کا کہنا تھا کوئٹہ سے بلوچ خاتون اور انکے شوہر کی جبری گمشدگی پر پاکستان میں موجود سول سوسائٹی اور خواتین کی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والی تنظیمیں و انسانی حقوق کے کارکنان اس واقعے پر آواز اُٹھاتے ہوئے انکی بازیابی میں کردار ادا کریں آپ کی آواز بلوچوں کی درد کا مداوا ہوسکتا ہے-

سمی بلوچ کا مزید کہنا تھا عالمی انسانی حقوق کے تنظیمیں بلوچستان میں جاری ریاستی مظالم کا نوٹس لیں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی یقینی بنائیں-