رکن پاکستان اسمبلی اسلم بھوتانی نے پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا حب اور لسبیلہ میں 45 ہزار ایکڑ زمین کہ رات کے اندھیرے میں سیمنٹ فیکٹری کو دی گئی، ہمارے لوگ اس پر سراپاً احتجاج ہیں، یہ صوبائی معاملہ ہے اس کو عدالتوں کے ذریعے دیکھیں گے مگر احتجاج ریکارڈ کروا رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ہم بھی خلاف ہیں اور پوری دنیا بھی خلاف ہے، ہم کسی اور سپر پاور کی جنگ میں کود پڑے اور یہ ظاہر ہے کہ ہم کسی کو ماریں گے تو اگلا بھی ہمیں پھولوں کے ہار نہیں پہنائے گا۔
بھوتانی نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو بہت تکلیفیں دی گئیں، وہ حق مانگتے ہیں تو انہیں غدار کہا جاتا ہے، بلوچستان وسائل سے مالا مال ہے مگر اس کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں دیا گیا۔
انکا کہنا تھا کہ فلور پے بتاتا ہوں سی پیک چلے گا نہ ریکوڈک، یہ منصوبے بلوچستان کے عوام کی مرضی کےخلاف ہیں ل، کیا گوادر کے لوگوں کو پانی میں ملا؟ سی پیک کے نام پر ہمیں جتنا ذلیل کیا جا رہا ہے شاید کہیں نہیں ہوتا۔ اہل بلوچستان کےساتھ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں جیساسلوک ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم تقریریں کرتے ہیں تو وہ اور زیادہ اس طرح ظلم کرتے ہیں۔ ڈی جی رینجرز کو خط لکھا مگر کوئی عمل نہیں ہوا۔ حب سے 30 کلومیٹر میں بہت سی چیک پوسٹیں ہیں، ہمیں پہلے سے پتہ ہوتا ہے وزیر اعلی کس کو بنا رہے ہیں، ہمارے ایک ایم این اے کی جگہ پر قبضہ کیا گیا ہے۔ چائنیز کمپنیز والے چیٹرز ہیں، خرم دستگیر خان فون ہی نہیں اٹھاتے۔ جو ایئرپورٹ ادھر بن رہا ہے وہ کوئی اور سپرپاور ہم سے لے لے گی۔ ریکوڈک پر تیس سال میں ہر کسی نے اپنی جیبیں بھریں، ایف سی اور کوسٹ گارڈز کا نام آتا ہے تو سب کے ہاتھ کانپنے لگتے ہیں، یہ سب رانا ثناءاللہ کے نیچے آتے ہیں مگر آپریٹ کہیں اور سے ہوتا ہے۔