مرکزی شہر کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے عوام پریشانی سے دو چار ہیں اور ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافے کے بعد بلیک میں 300 فیصد قیمت وصول کرکے دوائیاں فروخت کی جارہی ہے۔
عوامی حلقوں نے حکومت ، متعلقہ حکام سے درخواست کی ہے کہ دوائیوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے مقرر کردہ قیمت پر ادویات کی فروخت کو یقینی بنایا جائے۔
آل بلوچستان میڈیکل اسٹور ایسوسی ایشن جنرل سیکرٹری میڈیکل ایسوسی ایشن جنرل سیکرٹری سید اکبر شاہ کا کہنا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ جبکہ بلیک میں ادویات فروخت ہونے سے قیمتیں 300 فیصد بڑھ گئی ہے۔ اسی طرح ڈائیلسز اور کینسر کی ادویات بلیک میں فروخت کی جارہی ہے،مرگی کی دوائی ٹیگرال ٹیبلٹ کی اصل قیمت 250 روپے ہے جبکہ مذکورہ دوائی بازار میں 700 روپے تک فروخت ہو رہی ہے، ڈائیلسز کا انجکشن ای پارین 680 روپے کی قیمت سے زائد1500 روپے میںفروخت کیاجا رہا ہے، اسی طرح مختلف انجکشن اور ادویات بلیک میں فروخت ہو رہی ہے،اس حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان بھر میں خام میٹریل کی بیرونی ممالک سے منگوانے پر مختلف ٹیکسز میں اضافہ اور پابندی کی وجہ سے آنے والا خام میٹریل ایل سی نہ کھلنے کی وجہ سے دوا سازی میں مشکلات درپیش آرہی ہے فارماسیوٹیکل کمپنی کی جانب سے حکومت کو ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے لئے لکھا گیا ہے اور ٹیکسز میں اضافہ اور خام میٹریل کی عدم فراہمی کی وجہ سے کمپنیوں کو دوا سازی میں مشکلات درپیش آرہی ہے۔