بلوچستان اسمبلی میں پہنچنے والے لوگ عوامی نمائندے نہیں – سابق پاکستانی وزیر اعظم

322

سابقہ پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں کوئٹہ کے حلقہ این اے 265 پر 52 ہزار ووٹ جعلی نکلے، قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کا معاملہ سٹے پر چلتا رہا، اس حلقہ سے جیتنے والے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی آج بھی کہہ رہے ہیں کہ انہیں کب انصاف ملے گا۔

ایک سوال کے جواب میں سابق پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں پہنچنے والے لوگ عوامی نمائندے نہیں، ان کی لسٹیں بنائی جاتی ہیں ، قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر نے کوئٹہ کے حلقہ این اے 265 پر الیکشن لڑا اور اس حلقہ میں 52 ہزار ووٹ جعلی نکلے چار سال تک ڈپٹی اسپیکر رہنے والے شخص کا معاملہ سپریم کورٹ کے اسٹے پر چلتا رہا آج بھی اس حلقہ میں الیکشن جیتنے والے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں کب انصاف ملے گا کیونکہ الیکشن تو وہ جیتے ہوئے تھے ہمیں مزید ایسے معاملات سے بچناچاہئیے۔

سابق پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں نیب کا سرکس جاری ہے، جاوید اقبال نے ہمارے گریبان پر ہاتھ ڈالا ہم انکے گریبان پر ہاتھ ڈالیں گے،سیاسی آدمی کو گرفتار نہیں کرنا چاہیے، غلط مقدمات کی کبھی حمایت نہیں کی۔

خاقان عباسی نے کہا کہ کل نیب اسلام آباد میں تھے، آج کراچی نیب میں ہیں، ملک میں نیب کا سرکس جاری ہے، ملکی مسائل کا بڑا حصہ نیب کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان احتساب کا دعویٰ کرتے تھے، اب عمران خان کہتے ہیں احتساب کوئی اور کررہا تھا، نئی نیب چیئرمین سے کہا کہ ہمیں چھوڑیں عام لوگوں کا خیال کریں،لوگ پانچ پانچ سال سے جیلوں میں ہیں۔ سیاسی آدمی کو گرفتار نہیں کرنا چاہیئے۔ غلط مقدمات کی کبھی حمایت نہیں کی، سیاسی فرد کے خلاف شواہد جمع کریں اور سزا دلوائیں۔

انکا کہنا تھا کہ جاوید اقبال نے ہمارے گریبان پر ہاتھ ڈالا ہم انکے گریبان پر ہاتھ ڈالیں گے۔ وزیر اعظم بننے کی کبھی خواہش نہیں تھی، جو ملک کے حالات ہیں کون وزیر اعظم بننا چاہیے گا۔

عباسی نے کہا کہ احتساب کے ادارے ناکام ہیں،احتساب کے ادارے سیاست چلانے کے لئے استعمال ہوتا ہے، بلوچستان سے جعلی ووٹ لینے والا ڈپٹی اسپیکر بنا رہا، بلوچستان کے نمائندے حقیقی نمائندے نہیں ہیں ۔