شامی انسانی حقوق نیٹ ورک نے کہا کہ اقوام متحدہ اور اس کے اداروں نے، شام کے زلزلہ زدہ شمال مغربی علاقے میں ،انسانی امداد پہنچانے اور تلاش و بچاو کی کاروائیاں کرنے میں تاخیر کی ہے۔
شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دینے والے ادارے “شامی انسانی حقوق نیٹ ورک” SNHRنے جاری کردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے اداروں نے، شام کے زلزلہ زدہ شمال مغربی علاقے میں ،انسانی امداد پہنچانے اور تلاش و بچاو کی کاروائیاں کرنے میں تاخیر کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “شام کے شمال مغرب میں زلزلے سے متاثرہ علاقے میں اقوام متحدہ کی امداد پہنچنے میں تاخیر ہونے اور تلاش و بچاو کی کاروائیوں میں شام کو تنہا چھوڑے جانے کی وجہ سے ملبے تلے دبے افراد کی اموات میں اضافہ ہوا ہے”۔
رپورٹ میں اس تاخیر کے لئے اقوام متحدہ کے حکام کی پیش کردہ وجوہات کوبے بنیاد قرار دیا گیا اور اقوام متحدہ سے داخلی تفتیش شروع کروا کے شام کے زلزلہ زدہ علاقوں تک امداد کی ترسیل میں تاخیر کی وجوہات کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 6 فروری کو ترکیہ کے ضلع قاہرمان ماراش میں 7،7 اور 7،6 کی شدت سے زلزلہ آیا۔ زلزلے کا مرکز تحصیل پازارجک اور زیرِ زمین گہرائی 7 کلو میٹر تھی۔ زلزلہ ملک کے 10 اضلاع سمیت شام میں بھی شدت سے محسوس کیا گیا اور بھاری پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا سبب بنا ہے۔ زلزلے کو صدی کی آفت قرار دیا گیا ہے۔
زلزلے کے نتیجے میں شام میں 3 ہزار 688 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اموات میں سے زیادہ تر کا تعلق مخالفین کے زیرِ کنٹرول علاقوں سے ہے۔ زلزلے کے نتیجے میں 14 ہزار 749 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
تاہم ایک روز قبل ،عالمی ادارہ صحت نے شام میں اموات کی تعداد 8 ہزار 500 بتائی تھی۔