اردو ادب کے معروف شاعر، ادیب اور ڈرامہ نویس امجد اسلام امجد 78 سال کی عمر میں پاکستانی شہر لاہور میں انتقال کر گئے ہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اردو ادب کے اس عظیم نقصان پر افسوس کا اظہار کیا، مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کی اور ان کے ورثاء کے ساتھ تعزیت کی ہے۔
شہباز شریف نے کہا ہے کہ “امجد اسلام امجد نے اردو ادب کو وارث، فشار اور سمندر جیسے یادگار ڈرامے دئیے ہیں۔ ادب کے لئے ان کی خدمات کو مدّتوں یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ امجد اسلام امجد کی وفات سے پاکستانی ادب ایک عظیم مصّنف اور شاعر سے محروم ہو گیا ہے”۔
وفات کے وقت ان کی عمر 78 برس تھی اور ان کی وفات دل کے دورے سے واقع ہوئی ہے۔
برزخ، بارش کی آواز، عکس، گیت ہمارے، فشار، دہلیز، باتیں کرتے دن، کالے لوگوں کی روشن نظمیں، ہم اس کے ہیں، پھر یوں ہوا،پسِ گفتگو، محبت ایسا دریا ہے، میرے بھی کچھ خواب ہیں، تیرے دھیان کی تیز ہوا، ساتواں در، سپنے بات نہیں کرتے، وارث اور ذرا پھر سے کہنا امجد اسلام امجد کی مشہور تصانیف میں سے چند ایک ہیں۔