بلوچستان کے ساحلی پٹی میں غیر قانونی ٹرالنگ کا سلسلہ تھم نہ سکا، غیر قانونی ٹرالنگ سے مقامی ماہیگر نان شبینہ کے محتاج ہوگئے۔
جمعرات کے روز چربندن پسنی میں سندھ سے کئی غیر قانونی ٹرالنگ کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔ تاہم محکمہ فشریز انہیں پکڑنے میں ناکام ہے۔
مقامی ماہیگروں کے مطابق آج چربندن میں 12 ناٹیکل میل کی حدود میں سندھ سے آئے ٹرالر شکار کرتے رہے اور فشریز سوتا رہا۔
تاہم محکمہ فشریز کے مطابق ساحل بلوچستان میں غیر قانونی ٹرالنگ کو کنڑول کیا گیا ہے۔
محکمہ فشریز کے مطابق گذشتہ روز ڈائریکٹر جنرل سیف اللہ کھیتران نے ساحل بلوچستان اور غیر قانونی ٹرالنگ کا جائزہ لینے کے لیے خود گشتی بوٹ عملے کے ساتھ اورماڑہ، پسنی، گوادر، جیونی،پیشکان اور مکران کے مختلف ساحلی علاقوں کا دورہ گیا ۔
اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر فشریز بلوچستان مشتاق احمد اور دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔
انکے مطابق ساحل بلوچستان کے مختلف سمندری حدود میں گشت کے دوران کسی قسم کی غیر قانونی ٹرالنگ میں ٹرالرز کو نہیں پایا گیا۔
جبکہ مقامی ماہیگر محکمہ فشریز کے دعوے کو رد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر یہاں غیر قانونی ٹرالنگ ہورہی ہے اور وہ بطور ثبوت وڈیو بھی لیتے ہیں۔
خیال رہے کہ گوادر میں حالیہ حق دو تحریک کا پہلا مطالبہ غیر قانونی ٹرالنگ کا خاتمہ ہے جو ابتک حل طلب ہے۔
مقامی ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ ہم کیا کریں؟ لڑائی تو ان کے ساتھ نہیں کر سکتے، وہ ہمارے جال کاٹتا ہیں ،انکے پاس بندوق ہے اور یہی وجہ ہوسکتی ہے کہ فشریز مقامی سطح پر ناکام ہے۔
حق دو تحریک کا دعویٰ ہے کہ غیر قانونی ٹرالنگ کے پیچھے طاقت ور لوگ ہیں اور محمکہ فشریز اور وزارت فشریز ان سے بھتہ لیتے ہیں۔
مقامی ماہیگروں کا شکوہ ہے کہ سندھ سے آئے غیر قانونی ٹرالنگ باریک جالیوں سے شکار کرتے ہیں وہ سمندر کی تہہ کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں جو مچھلیوں کی افزائش کے ساتھ ساتھ ماحول کو بھی متاثر کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ 2021 کو گوادر میں دو چینی ٹرالرز کی آمد پر ماہی گیروں کا سخت ردعمل میں آیا تھا تاہم اس وقت کے پاکستانی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ اور میری ٹائم علی حیدر زیدی کا دعویٰ تھا کہ جہاز میں خرابی کی وجہ سے مرمت کے لیے یہ گوادر پورٹ آ گیا تھا۔
مقامی ماہیگر کہتے ہیں کہ حکومت زبانی کلامی دعووں کے برعکس عملی طور پر اقدامات کرے تو ہمارے کئی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔لیکن دوسری جانب حالیہ حق دو تحریک اور مقامی ماہیگروں کے دھرنے پر حکومتی کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں کے بعد مقامی ماہیگر حکومتی وعدوں پر یقین نہیں رکھتے۔
ماہیگروں کا کہنا ہے کہ جب ہم احتجاج کرتے ہیں حکومت ایک دن ایکشن لیتا ہے اور دوسرے دن پھر غیر قانونی ٹرالر کا یلغار ہوتا ہے۔