کراچی: نوجوان حسنین بلوچ و دیگر کی حاضری، سماعت 20 روز کیلئے ملتوی

442

کراچی میں زیر حراست بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان حسنین بلوچ و دیگر کو آج اے ٹی سی کورٹ سنٹرل جیل کراچی میں قدوس میمن کے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں دو گواہان کے بیانات سننے کے بعد عدالتی کاروائی مزید بیس روز کیلئے ملتوی کردی گئی۔

نمائندہ ٹی بی پی کے مطابق قبل ازیں حالیہ دنوں مختلف وجوہات کے باعث دو دفعہ عدالتی کاروائی نہیں ہوسکی جبکہ لواحقین و دیگر حلقے کاروائی کے ملتوی ہونے کو بہانے قرار دے رہے ہیں تاکہ ان کیسز کو حتمی شکل نہ دی جاسکے۔

زیر حراست حسنین و اسلم پر 2018 میں کراچی قونصلیٹ پر حملے کے وقت ریکی کے الزامات لگائے ہیں جبکہ دیگر زیرحراست افراد پر مختلف نوعیت کے کیسز کے تحت الزامات عائد کیے گئے۔

نوجوان حسنین بلوچ چار سال قبل کوئٹہ سے اس وقت جبری گمشدگی کا شکار ہوئے جب پاکستانی خفیہ ادروں نے 28 نومبر 2018 کی رات کوئٹہ ہدہ میں انکے گھر پر چھاپہ مارا اس دوران حسنین کے ساتھ انکے بھائی جیئند بلوچ اور والد قیوم بلوچ بھی لاپتہ کردیے گئے تھیں-

حسنین، انکے والد اور بھائی کی جبری گمشدگی کے خلاف انکے لواحقین کی جانب سے احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے چند روز بعد حسنین کے بھائی اور والد بازیاب ہوئیں جبکہ 12 جنوری 2019 کو سی ٹی ڈی نے حسنین سمیت پانچ افراد کی کراچی ملیر سے گرفتاری ظاہر کردی تھی-

حسنین بلوچ جیل کے اندر بھی اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھتے ہوئے قید افراد کو تعلیم فراہم کررہا ہے-

انکے قریبی ذرائع کہتے ہیں کہ جیل کے اندر مختلف علوم کی کتابوں کا ایک مجموعہ ہے جو جیل کے اندر کسی بھی قیدی کے لیے دستیاب ہے، ملاقات کرنے والوں سے حسنین بلوچ کی ایک التجا ہے کہ جب بھی آئے ساتھ کتابیں اور پڑھنے و لکھنے میں استعمال ہونے والے اشیاء ضرور لائے تاکہ یہاں تعلیم سے دور رہنے والے نوجوان جو کہ مختلف کیسز میں قید ہیں ان کو تعلیم دلایا جاسکے-

حسنین بلوچ کے طویل عرصے سے حراست میں رکھنے و عدالتی کاروائی میں سست روی کو مختلف حلقے مشکوک قرار دیتے ہیں جن کے مطابق مذکورہ افراد کے حوالے سے کسی قسم کے ٹھوس شواہد موجود نہیں جسکے باعث انہیں بغیر قانونی کاروائی کے جیل میں قید رکھا جارہا ہے۔