کراچی: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

192

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں جبری گمشدگیوں کے خلاف کراچی میں قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4938 مکمل ہوگئے، کراچی سے لاپتہ عبدالحمید زہری کے بیٹی کی شرکت جبکہ پشتون تحفظ مومنٹ کراچی کے کور کمیٹی کے رہنما ہدایت پشتین، ملک اورنگزیب، قسمت پشتین نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے پشتون وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا بلوچستان میں قبضہ گیر پاکستانی ادارے کی دہشتگردانہ کاروائیاں شدت کے ساتھ جاری ہیں بلوچ آبادیوں پر بمباری اور جبری اغواء کر کے انہیں شہید کررہے ہیں سوئی، ڈیرہ بگٹی، مکران، آواران، مشکے، مستونگ و بولان میں پاکستانی افواج آبادیوں کو نشانہ بنا کر بلوچ نسل کشی میں تیزی لارہی ہے-

ماما قدیر کے مطابق رواں مہینے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے پاکستانی فورسز نے 22 بلوچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اپنے ساتھ لے گئے جو تاحال ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں جن کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں پاکستانی فوج بلوچستان میں بربریت کے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے اور اپنے قبضے کو دوام دینے کے لئے آئے روز دہشتگردانہ کاروائیاں عمل میں لا رہی ہے انہیں عالمی سامراجی طاقتوں کی پشت پناہی، مدد اور کمک حاصل ہے-

اس موقع پر احتجاج میں شریک کراچی سے حراست بعد جبری لاپتہ عبدالحمید زہری کی بیٹی سعیدہ حمید کا کہنا تھا کے وہ گذشتہ بائیس ماہ سے والد کی بازیابی کے لئے احتجاج کررہی ہے تاہم اس تمام دؤرانیہ میں کسی نے انکی فریاد نہیں سنی والد کو جبری لاپتہ ہوئے دو سال مکمل ہونے کو ہے لیکن اسے منظر عام پر نہیں لایا جارہا-

سعیدہ حمید کا کہنا تھا کہ انصاف کی فراہمی کے دعویدار عدالتیں اور کمیشن میری التجاء و احتجاج دونوں کو درگزر کررہے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ والد کو عدالتوں میں پیش کرکے ہمیں انصاف فراہم کریں اور انسانی حقوق کے ادارے والد کی بازیابی میں کردار ادا کریں-