پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پنجاب یونیورسٹی میں ہفتے کی شب بلوچ طلباء پر تشدد کیا گیا۔
طلبا کے مطابق وہ اپنے ساتھی طالب علم پر ایک پروفیسر کی طرف سے بلاوجہ تشدد کے خلاف پرامن احتجاج کررہے تھے کہ انہیں پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے مزید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
احتجاجی طلبا کے مطابق ماؤنٹین اینڈ ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر منور صابر نے انکے ایک ساتھی یاسر اقبال بلوچ کو تھپڑیں ماریں اور تشدد کا نشانہ بنایا جس کے خلاف ہم پرامن احتجاج کررہے تھے کہ پولیس اور انتظامیہ نے مزید تشدد کا راستہ اپناتے ہوئے کہا کہ تم سب بلوچ طلبا یہاں سے نکل جاؤ۔
ایگریکچرل ڈیپارمنٹ میں ایم فل اسکالر کے طالب علم یاسر اقبال کے مطابق وہ موٹر سائیکل پر جارہے تھے کہ تو انہیں پروفیسر منور نے روک کر تھپڑیں ماری اور گھسیٹتے ہوئے اپنے آفس لے کر مزید تشدد کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ شراب کے نشے میں دھت پروفیسر نے دروازہ اندر سے بند کرکے دو بندوں کی مدد سے تشدد کرتے ہوئے میرے کپڑے پھاڑ دیے اور گالیاں دی۔
بلوچ کونسل پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا کہ ماؤنٹین اینڈ ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر منور صابر کی طرف سے بلوچ طالب علم پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ بلوچ طلبا کے خلاف ایک منظم پالیسی کے تحت انہیں پنجاب یونیورسٹی میں مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے، اور انہیں تھریٹ کرنے کے واسطے فرسودہ طریقہ کاروں کے استعمال نے ہمیں ذہنی کوفت کا شکار بنایا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں پچھلے کچھ عرصے سے مختلف حربوں کا استعمال کرتے ہوئے، کبھی کلرکوں کی طرف سے بلوچ طلبا کے خلاف تحریک نکالی جاتی ہے، تو کبھی ڈیپارٹمنٹ میں یونیورسٹی کے فیکلیٹی کی طرف سے صرف بلوچ ہونے کے ناطے انہیں مسلسل ہراسگی کا سامنا ہے۔ کچھ دن پہلے، یونیورسٹی کے کلرکوں کی جانب سے گارڈز کی موجودگی میں نہ صرف بلوچ طلبا کو مارا گیا، بلکہ اس کے بعد طلباء کو سسپنڈ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نہ صرف پنجاب یونیورسٹی بلکہ پورے وفاق و پنجاب میں جہاں بھی بلوچ طلبا زیرِ تعلیم ہیں، انہیں مسلسل انتظامیہ اور اداروں کی جانب سے تھریٹ کرنے کی روش پرانی ہے۔
بلوچ سٹوڈنٹس کونسل (لاہور) نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں حاضر سروس ماؤنٹیں اینڈ ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹریٹ منور صابر کی جانب سے غیر قانونی طریقے سے بلوچ ایم فل اسکالر یاسر بلوچ کا یونیورسٹی کے باؤنڈری میں راستہ روکنا اور ڈیپارٹمنٹ کے احاطے میں بند کرکے بلا وجہ جسمانی تشدد کا نشانہ بنانا قابل مذمت عمل ہے، اس کے علاوہ بھی آئے روز بلوچ طلباء کی تزلیل و بے حرمتی پنجاب یونیورسٹی کی ھذاء میں مقبول عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قدر نفرت و بوکھلاھٹ کی فضا کو ایندھن فراہم کیا جارہا ہے کہ یونیورسٹی کی حدود میں کمروں سے نکلنا تک محال کر دیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جب طلباء کی طرف سے یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن سے مجرم کو سزا دینے کی اپیل کی گئی تو انصاف دینے کی بجائے مزید طلباء مظاہرین پر پنجاب پولیس اور یونورسٹی انتظامیہ نے کہر برسائے ان پر لاٹھی چارج کی اور جلتے لاٹھی برسائی گئیں۔ جس کی وجہ سے متعدد ساتھی زخمی ہوئے اور کئی طالب علموں کے سروں پرچھوٹیں آئیں ان غریب و مظلوم طلباء کا واحد قصور ان کا بلوچ ہونا ہے اسی شناخت کی بنا پر ان کے خلاف نت نئے ہتھکنڈے آزمائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے طلباء کو ذہنی کوفت و اذیت کا سامنا ہے۔