پنجاب میں بلوچ طالبعلموں پر تشدد تعلیمی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے کے مترادف ہے۔بساک

220

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جامعہ پنجاب میں زیر تعلیم بلوچ طالبعلموں کے پرامن احتجاجی مظاہرے پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے انھیں تشدد کا شکار بنانا بلوچ طالبعلموں کے راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے کی پالیسی کا تسلسل ہے جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام کی مخدوشی کے باعث خطہ بھر میں چند محدود تعلیمی ادارے موجود ہیں جس کے باعث بلوچ طالبعلموں کی ایک کثیر تعداد پنجاب اور اسلام آباد کا رخ کرتے ہیں لیکن گزشتہ چند عرصے سے دیگر صوبوں میں طالبعلموں کو متعصبانہ رویوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ پنجاب میں زیر تعلیمی بلوچ طالبعلموں کو متعصب رویوں کا شکار کرتے ہوئے ان کے تعلیمی تسلسل میں رکاوٹیں حائل کی جا رہی ہیں۔ ان طالبعلموں کو کبھی جامعات میں انتظامی بنیادوں پر تعصب کا شکار بنایا جاتا ہے تو کبھی ان کے پرامن احتجاجی مظاہروں پر تشدد کا استعمال کیا جاتا ہے۔

اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ جامعہ پنجاب میں پولیس کا پرامن احتجاجی مظاہرے پر دھاوا بولنا اور طالبعلموں کو تشدد کا شکار بنانا متعصب پالیسیوں کے تسلسل کی کڑی ہے۔ اس طرح کا رویہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے اور بطور تنظیم ہم پنجاب کے جامعات میں زیر تعلیم بلوچ طالبعلموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔