بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے جنیوا میں پاکستان اور اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہونے والے ڈونرز کانفرنس اور امدادی وعدوں پر خدشے کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی طرح عالمی برادری کی جانب سے ملنے والی امداد مظلوم اور محکوم بلوچوں، سندھیوں اور پشتونوں کے خلاف استعمال ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ گواہ ہے کہ پاکستان نے فطری آفات سے نمٹنے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر ملنے والے امداد بلوچوں کے خلاف استعمال کیے۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ اس امر کو یقینی بنائے کہ پاکستان کو ملنے والی امداد بلوچ قوم اور دیگر مظلوموں کے خلاف استعمال نہ ہو۔
ترجمان نے کہا کہ اس وقت سندھ اور بلوچستان کا ایک حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے امداد سے محروم زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، لیکن پاکستان نے دستیاب وسائل بھی سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے استعمال نہیں کیے۔ پاکستان کے لیے یہ مقبوضہ اورمفتوحہ علاقے ہیں۔ مفتوحہ اور مقبوضہ علاقوں کی امداد، بحالی اور ترقی کبھی بھی قابض کی ترجیحات میں شامل نہیں ہوتے ہیں۔ اس وقت سندھ اوربلوچستان میں سیلاب سے متاثرین کی صورت حال اس کی واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر فوجی کارروائیاں اور جارحیت جاری ہے۔ انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ ہزاروں لوگ لاپتہ اور قتل کیے جا چکے ہیں۔ پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے بلوچ وطن کو مقتل گاہ میں تبدیل کیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب ہے اور اس کی فوج کو وسائل کی سخت ضرورت ہے۔ ایسے حالات میں عالمی برادری کی جانب سے مزید امداد لہولہان بلوچ وطن میں مزید لہو بہانے کے لیے وسائل فراہم کرنے کے مترادف ہوگا۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں قتل عام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو مدنظر رکھ کر مزید امداد فراہم کرنے کی بجائے عالمی برادری پاکستان کو جوابدہ ٹھہرائے اور پابندیاں عائد کرے۔ انسانی حقوق کے عالمی منشور کو برقرار رکھا جانا چاہیے اور پاکستان سمیت تمام ممالک پر انسانی حقوق کے احترام کے یکساں معیار نافذ کرنے چاہئیں۔