لسبیلہ بس حادثہ کا مقدمہ مالک اور جانبحق ڈرائیور کے خلاف درج

304

گذشتہ روز بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے علاقے بیلہ میں ہونے والے بس حادثے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

حادثے کا مقدمہ بس مالکان کے خلاف بیلہ تھانے میں درج کیا گیا۔مقدمے میں بس کے دو مالکان اور جاں بحق ڈرائیور کو بھی نامزد کیا گیا۔

پولیس کے مطابق مقدمے میں اقدام قتل، غفلت ، دباؤ ، غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ اور عوام کی جان خطرے میں ڈالنے کی دفعات شامل کی گئیں۔

ایف آئی آر کے متن میں انکشاف کیا گیا کہ مالکان نے تکنیکی خرابی کے باوجود ڈرائیور کو گاڑی روانہ کرنے کی ہدایت کی۔اوور اسپیڈنگ کی وجہ سے بس کو چلانے پر پہلے ہی پابندی عائد تھی۔زخمی مسافر نے پولیس کو بتایا کہ گاڑی تکنیکی خرابی کے باعث بار بار ہچکولے کھاتی رہی۔مسافر بار بار گاڑی کو ٹھیک کرنے کا کہتے رہے۔

ڈرائیور نے فون پر آگاہ کیا تو مالک نے سفر جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

قبل ازیں ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے لسبیلہ حادثے سے متعلق بات کرتے ہوئے دعوی کیا کہ بس میں ہزاروں لیٹر ایرانی ڈیزل اسمگل کیا جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حادثات ہر سال ہوتے ہیں لیکن حفاظتی اقدامات نہیں کیے جاتے، حکومت کو ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔

خیال رہے کہ لسبیلہ کے علاقے بیلہ میں چینکی اسٹاپ کے قریب مسافر کوچ کھائی میں گرنے سے 42 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مسافر کوچ کوئٹہ سے کراچی کی طرف جا رہی تھی کہ بیلہ میں چنیکی اسٹاپ کے قریب کھائی میں گر کر حادثے کا شکار ہوگئی۔

اسسٹنٹ کمشنر بیلہ کے مطابق کوچ میں 44 مسافر سوار تھے ، اسسٹنٹ کمشنرکا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار بس سے نکالی جانے والی زیادہ تر لاشیں ناقابل شناخت ہیں، لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائےگا۔مسافر بس کوئٹہ سے کراچی جارہی تھی جس کو ممکنہ طور پر تیز رفتاری کے باعث اس وقت حادثہ پیش آیا، جب بس چینکی اسٹاپ کے قریب موڑ کاٹ رہی تھی کہ اس دوران کوچ کھائی میں جاگری جس کی وجہ سے بس میں آگ لگ گئی۔

ریسکیو ذرائع کا کہنا تھا کہ کھائی میں گرنے کے بعد مسافر کوچ میں آگ لگ گئی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ مسافر کوچ کوئٹہ سے کراچی کی طرف جا رہی تھی کہ بیلہ میں چنیکی اسٹاپ کے قریب کھائی میں گر کر حادثے کا شکار ہوگئی۔