لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے احتجاج جاری ہے

198

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4915دن ہوگئے۔ پشین سے جلیل احمد کاکڑ خدا بخش کاکڑ اور مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہو کر کہا کہ بلوچستان سے متعلق متعدد ممالک کے قانون سازوں کا اجتماع یورپی ممالک اور اقوام متحدہ میں منعقد ہوا جس میں پاکستان کی جانب سے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں مارو پھینکو کی بلوچ پشتون نسل کشی پالسیوں کی شدید الفاظ میں مضمت کی گئی اور کہا کہ جبری گمشدگی اور لاشوں کا پھینکنا نا قابل قبول عمل ہے جسے کسی بھی طرح برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی برادری کے کردار ادا کرنے کو انتہائی ناگزیر کرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام مسائل کا حل جبری لاپتہ افراد کی بازیابی میں مضمر ہے بین الاقوامی برادری کو اس سلسلے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ پشتون عوام کو قریب ساتھ دہایوں سے پاکستانی جبر کا سامنہ ہے پاکستان بلوچ پشتون عوام کا اعتماد کھو چکا ہے بلوچ پشتون پر امن سرگرمیوں کو توپوں فضائی حملوں کو دبانے کی کوشش کی جاتی رہی انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے مقبر تنظیمیں جیسا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بگڑتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اپنی رپورٹس جاری کرتے رہے ہیں ہم اپیل کرتے ہیں بین الاقوامی برادری سے کہ وہ پاکستان پر دباو سے بلوچستان میں تباہ کن آپریشنوں میں فوج ایف سی بلوچ پشتون کو جبری گمشدہ کرنے اور ان کی مسخ شدا لاشیں پھینکنے کی مذمت کی اور کہا کہ بلوچستان میں بلوچ پشتون کا قتل عام ہو رہا ہے۔ بلوچستان کی مختلف علاقوں سے آئے روز بلوچوں پشتونوں کو جبری اغوا کیا جا رہا ہے ان علاقوں میں پاکستانی فوج ایف سی نیا آپریشن شروع کر رہا ہے۔