اسٹوڈنٹس فورم کے زیر انتظام کتب میلہ میں ہزاروں کی تعداد میں سیاسی، ادبی، سائنسی اور دیگر موضوعات پر کتابیں پیش کئے گئے-
قلات میں اسٹوڈنٹس فورم کی جانب سے کتب میلہ کے پہلے دور مختلف موضوعات پر مشتمل درجنوں کتابیں فروخت کے لئے پیش کئے گئے، طلباء کی جانب سے منعقد کتب میلہ کل بھی جاری رہیگا، کتب میلے کے پہلے روز شہریوں اور طلباء نے بھرپور شرکت کی-
اسٹوڈنٹس فورم کی جانب سے لگائیں گئے بک اسٹالز پر کتاب خریداروں کا بھی آج رش رہا-
منتظمیں کا کہنا تھا کہ تقریب کا بنیادی مقصد معاشرے میں نئی نسل کے اندر کتب بینی کی فروغ، کتابوں سے دوستی کا ایک رشتہ استوار کرنا اور غور وتخلیقی فکر اور تعقل کی طرف دعوت دینا ہے-
انہوں نے کہا ہمارا مقصد یہاں کے نوجوانوں اور پڑھنے والوں میں علم و تحقیق کا جذبہ پیدا کرنا تحریرو تقریر کی صلاحیت پیدا کرنا حقائق سے واقفیت کیلئے انھیں چیزوں کو مختلف زاویوں سے دیکھنے پر کھنے اور سمجھنے کیلئے کتابوں سے استفادہ حاصل کرنے کی طرف رحجان پیدا کرنے کی کوشش ہے، قلات منتظمیں کا مزید کہنا تھا اس سلسلے میں ہمارے مثبت اقدامات جاری رہیں گے۔
واضع رہے بلوچستان میں اکثر طلباء کی جانب سے کتب میلوں اور کانفرنس کا وقتاً فوقتاً انعقاد کیا جاتا ہے طلباء کا مؤقف ہے کہ ایسے کتب میلوں کی انعقاد سے نئے نوجوان نسل میں کتاب پڑھنے کی صلاحیت کو بھڑاوا دینے کی کوشش ہے
دوسری جانب بلوچ طلباء تنظیموں کی جانب سے کتب میلوں اور کانفرنس تقریبات کو اکثر اوقات انتظامیہ اور سیکورٹی حکام کی جانب رکاوٹوں کا بھی سامنا رہا ہے-
گذشتہ دنوں بلوچستان کے ضلع خضدار میں منعقد ہونے والی کتب میلے کو عین وقت ملتویو کردیا گیا تھا، خضدار منتظمیں نے ضلعی انتظامیہ کیجانب سےمختلف رکاوٹوں اس کی وجہ قرار دیا تھا-
خضدار کتب میلہ منعقد کرنے والے طلباء کا کہنا تھا ضلعی انتظامیہ نے چار روز تک انتظار کروانے کے باوجود پبلک لائبریری میں کتب میلہ منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد پروگرام پرائیویٹ اسکولوں میں کرنے کا فیصلہ ہوا مگر انتظامیہ کی جانب سے ان اسکولوں کے پرنسپلز کو دھمکی آمیز رویہ اختیار کرکے منع کیا گیا اور منتظمیں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں تھی-