سرگودھا: بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج

315

طلباء نے احتجاجی ریلی نکالتے ہوئے خضدار سے جبری لاپتہ ساتھی طالب علموں کی بازیابی کا مطالبہ کیا-

بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل سرگودھا کی جانب سے آج سرگودھا یونیورسٹی میں جبری لاپتہ طالب علم سراج نور اور عارف ہمبل کی باحفاظت بازیابی کیلئے یونیورسٹی کے احاطے میں ایک ریلی نکالی گئی اور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا-

احتجاجی ریلی یونیورسٹی کے سنٹرل لائبریری کے سامنے سے شروع ہوکر لاء ڈیپارٹمنٹ کے سامنے اختتام پزیر ہوئی جہاں بڑی تعداد میں بلوچ طلباء سمیت جامعہ کے دیگر طلباء و طالبات شریک تھیں-

طلباء کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کا مقصد لاپتہ ساتھی طلباء کی بازیابی اور بلوچ طلباء کو پنجاپ کے تعلیمی اداروں میں درپیش حالات کے خلاف ہے، جہاں آئے روز طلباء کی پروفائلنگ کرکے ذہنی اذیت دیا جارہا ہے-

مظاہرین کا کہنا تھا بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا تسلسل جاری ہے اور اغواء کار طلباء جبری گمشدگیوں میں شدت لاچکے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کا ماحول پیدا کرنا اور بلوچ طلباء کے خلاف تعلیم دشمن پالیسی کا راج قائم کرنا ناانصافی ہے-

انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسی قوتیں برسراقتدار ہیں جنہیں سوائے ظلم کے اور کچھ نہپں آتا لہٰذا اب بھی وقت ہے کہ بلوچوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے سے گریز کیا جائے، لاپتہ کئے گئے طالب علموں سمیت دیگر تمام لاپتہ افراد فوری طور بازیاب اور عدالتوں میں پیش کیئے جائیں۔

مظاہرین کا مزید کہنا تھا حال ہی میں ہمارے طالب علم ساتھی سراج نور جو کہ ایل ایل بی ساتویں سمسٹر کا طالبعلم ہے اسے ایک اور طالب علم عارف ھمبل کے ساتھ خضدار گریشہ سے جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ساتھی طلباء کو فوری منظور عام پر لاکر بازیاب کیا جائے-

طلباء کا کہنا تھا اگر ساتھی طالب علم منظر عام پر نہیں لائے جاتے تو اپنے احتجاج میں شدت لاکر کلاسز کا بائیکاٹ کرینگے-