ریجنل ٹریننگ انسٹیٹوٹ کوئٹہ میں طلباء کا اساتذہ اور انتظامیہ پر نارواسلوک کا الزام

290

مذکورہ ادارے میں زیر تعلیم طالب علموں نے الزام عائد کیا ہے کہ پچھلے دنوں انسٹیٹوٹ میں ایک طالب علم کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ ڈاکٹر طاہرہ جعفر اور اختر نے جمعہ خان کاکڑ کی موجودگی میں پاپولیشن ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ میں ل کیس درج کیا گیا اس پہ تحقیقات بھی ہوئی اور رپورٹ جمع کیے گئے، سیکٹریٹ نے اس دوران ایک فیمیل انکوائری آفیسر مقرر کی تھی لیکن اُس کیس پہ کوئی رد عمل ظاہر نہیں ہوا بجائے اس کے وہ ان ڈاکٹرز کا تبادلہ کرتے انہیں سپورٹ کررہے ہیں۔

ذرئع کا کہنا ہے کہ ابھی جبکہ جمعہ خان کاکڑ کے خلاف ایک کیس ظاہر ہوا ہے کہ بحیثیت پرنسپل ریجنل ٹریننگ انسٹیٹوٹ آف کوئٹہ انہوں نے سینٹر کی پرانی فرنیچر کو اپنی مفاد کے لیے بیچ دیا اور جو فنڈز تھے وہ فضول خرچ کئے تھے جبکہ سینٹر اور ہاسٹل میں کافی مسئلے چل رہے ہیں اس کیس کی تحقیقات کے لیے پاپولیشن ڈیپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر ایڈمن حافظ فیض اختر کو مقرر کیا تھا بجائے اس کیس کی تحقیقات ہوتی حافظ فیض اختر سینٹر میں گئے اور پہلےتشدد والے کیس کو دوبارہ کھول کے ان ڈاکٹرز کو دلاسہ دیا کہ میں آپ لوگوں کو بچانے آیا ہوں آپ لوگ اپنے بْیانات دوبارہ سے تیار کریں میں آپ لوگوں کے ساتھ ہوں اور اُن ڈاکٹرز نے اس طالب علم کو جھوٹا قرار دے کر غلط بْیانی کی۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ جمعہ خان کا کیس چل رہا ہے لیکں انہیں ہی پرنسپل تعینات کیا گیا جو کہ مضحکہ خیز ہے اور صاف و شفاف تحقیقات کے منافی ہے۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ چھ مہینے سے طلباء کو وظیفہ بھی نہیں دیا جا رہا ہے ۔

طلبہ کا مزید کہنا ہے کہ سینٹر اور ہاسٹل کے مسئلے مسائل کو حل کرنے کی بجائے اور ماحول کو کرپشن سے مزید گھمبیر بنایا جا رہا ہے پچھلے کچھ دنوں میں ریجنل ٹریننگ انسٹیٹوٹ کا پرنسپل میڈم امبرین بلوچ مینگل کو تعینات کیا تھا وہ بخوبی اس ادارے کو اچھے سے چلا رہی تھی جبکہ اس ادارے میں سارے فی میلز ہیں تو اپنے مسئلوں کو ایک خاتون کے سامنےاچھے سے بْیان کر سکتی ہیں بہ نسبت ایک مرد پرنسپل کے۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ سردیاں 9 ڈگری سینٹی گریڈ پر ہیں گیس بجلی نا ہونے کی وجہ سے اسٹوڈنٹس کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہیں۔ کھانا پکانے والے کو چھوٹ دے رکھی ہیں وہ طالبعلموں سے کام کروارہے ہیں یا میس کے راشن میں سے چوریاں ہورہے ہیں ادارے میں فیوریٹ ازم چل رہی ہیں اور اگر کوئی ان کے خلاف گواہی دے تو ان طالبعلوں کو ذہنی اذیت دے کر ان کو ڈرانے کی کوشش کی جاتی ہیں تاکہ اُن کے خلاف کوئی بھی کچھ نا بول سکے ۔

انہوں نے زور دیا ہے کہ منسٹر آف پاپولییشن ڈیپارٹمنٹ کو چاہیے کہ اس پہ غور کریں اور حق سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔