ریاست کی جانب سے بلوچ، سندھی، پشتون اقوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے – ماما قدیر بلوچ

326

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4914 دن مکمل ہوگئے، جیکب آباد سے جئے سندھ متحدہ محاذ کے اللہ بخش سومرو سچل سانگی و دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاستی اداروں کی سرپرستی میں قبائلی مفادات کو ہوا دی جارہی ہے ریاستی ایجنسیوں کی طرف سے شہروں میں سندھی، پشتون، بلوچ عوام کو دہشتگرد تو دیہاتوں میں ڈاکوؤں کی رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے سندھی، بلوچ، پشتون مظلوم اقوام کا بے رحمانہ استحصال کرنے کے لئے مظلوم اقوام کو سیاسی اقتصادی طور پر غلام بنا رکھا ہے-

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا پاکستان مذہبی جنونیت قتل غارتگری فسادات اور بیگناہ انسانوں کا مذہب کے نام پر خون بہانے کے لئے دنیا کی کہی ملکوں میں مذہبی نیٹورک بچھانے کی سنگین حرکتوں اور سازشوں میں معروف عمل ہے۔

ماما قدیر نے کہا کہ بلوچ، سندھی، پشتون قوم جہاں ریاستی بربریت تشدد کا شکار ہیں وہیں آئے روز انکی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی اور جبری گمشدگی میں بے اضافہ ہورہا ہے اور بلوچستان سندھ کی زمینی صورت حال کسی انقلابی نعرہ سے کم نہیں جہاں ظلم کی بے رحمانہ سورج کی تپش سے زیادہ گرماتی ہوئی فرزندان وطن کی لہو کو خاک وطن میں جذب کرکے سرزمین کی کرنوں کا باعث بن رہی ہے ریاستی ظلم و جبر کا بڑی دیدہ دلیری سے تینوں مظلوم قوم مقابلہ کررہے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اب ریاستی جبر بھی بلوچ، سندھی، پشتون قوم کی زندگی کا حصہ بن چکی ہیں دوسری جانب پرامن جدوجہد سیاسی تنظیموں رہنماؤں نے ہر پلیٹ فارم پر پاکستانی جبر فوجی ظلم کی خلاف آواز بلند کیا ہے بلوچ، سندھی، پشتون قوم نے یکجہتی کے ساتھ اپنی کم تعداد اور ہلکی آواز کے ساتھ صاحب قوت اداروں طاقتوں کو بتانے کی کوشش کی کہ تینوں قوموں پر تباہ کن جبر خود انسانیت کے لئے خطرہ سے کم نہیں۔