مذکرات کے نام پر مختلف علاقوں میں مسلح تنظیمیں داخل کئے گئے۔ دھماکے اور پھر آپریشنوں کے نام پر پشتونوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پشتون قوم پرست رہنماء منظور پشتین نے پشاور دھماکے کے بعد سماجی رابطوں کی سائٹ پر کیا۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے قائد منظور پشتین نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر حملے کے حوالے سے لکھا ہے کہ مذکرات کے نام پر مختلف علاقوں میں مسلح تنظیمیں داخل کئے گئے ہم نے اس کے خلاف جلسے کئے تو جواب میں پروپیگنڈے شروع کئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چیخ رہے تھے کہ امن کے نام پر جنگ کےلئے گراونڈ بنایا جا رہا ہے۔ 20 سالوں سےپہلے مذاکرات پھر دھماکے اور پھر آپریشنوں کے نام پر پشتونوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ بدامنی پیدا کی جائیگی، دھماکے ہونگے، سی پیک تک بات پہنچ جائیگی پھر چائنا سے پیسے لئے جائینگے کہ دہشتگردی سے سی پیک کو نقصان ہے، ہم نے مارنے ہے اور امریکہ سے ڈالر لئے جائینگے کہ ہم نے مزید بنانے ہیں تاکہ سی پیک ناکام ہوجائے۔ پس ایک کو مارینگے اور دو کو بنائینگے تاکہ کاروبار جاری ہو۔
منظور پشتین نے مزید ایک ٹوئٹ میں پاکستان میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستانی میڈیا کو انڈیا کے اداکاروں کی طبعیت کے متعلق خبریں نشر کرنے کی اجازت ہے مگر ہمارے امن مانگنے کے مظاہروں کو کوریج دینے کی اجازت نہیں ہے، میرے حوالے سے پاکستانی میڈیا پر سخت پابندی ہے تاکہ مجھے لوگ نہ سُن سکے، کوئی مسئلہ نہیں ہے مگر پورے پشتون بیلٹ کے ساتھ تو تعصب نہ کرتے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز پشاور کے ایک مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے میں مرنے والے افراد کی 88 ہوگئی ہے جبکہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔
دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لوائح اور عمومی دستور مساجد، مدرسے، نماز جنازہ اور دیگر مقدسات میں کسی قسم کی کاروائی قابل مواخذہ جرم ہے۔