خضدار کتابی میلے سے خوف
تحریر: نورا گل
دی بلوچستان پوسٹ
زمانہ ساکن نہیں رہتا اور مختلف سماجی تبدیلی رو نما ہوتے رہتے ہیں جو سماج کے مزاج کو اثر انداز کرتی ہیں ۔ ان تبدیلیوں کے سبب مختلف اقوام تعلیم و ترقی کی جانب راغب ہوتے ہیں ، کالوناٸزڈ ریاستیں آزادی حاصل کرتی ہیں ، کچھ آزاد ریاستیں کالوناٸزڈ ہوتے ہیں ، کئی اقوام کو تاریکی کی آغوش نصیب ہوتی ہے اور وہ علم و شعور سے کنارہ ہوکر بد نصیب قوم بن جاتے ہیں یا تو پھر کئی اقوام دنیا کے اوراق سے ہمیشہ کیلۓ مسخ ہوتے ہیں ۔
ماضی میں رو نما ہونے والے تبدیلیوں کا مطالعہ کرنا اور تجزیہ و تحقیق کرنا بلوچ جیسے قوم کیلۓ ایسے لازمی ہے جیسے ایک انقلابی کیلۓ عوامی حمایت لازمی ہوتی ہے ۔مستقبل میں خاطر خواہ ترقی و تخلیق کے حصول کیلۓ ماضی کو پڑھنا ضروری امر ہے ایک لکھاری خوبصورت انداز میں لکھتا ہے کہ ”اگر آپ ماضی کو پستول کا نشانہ بناٸینگے تو مستقبل آپکو توپ کا نشانہ بناۓ گا“۔
سماجی تبدیلیوں کو زیر بحث لانے کا مقصد کہ اگر ہم بغور جاٸزہ لیں تو ان معاشروں میں تخلیق کا دور شروع ہوا جہاں کتاب سے وابستگی تسلسل کے ساتھ جاری رہا اور کتابوں سے عدم دلچسپی نے ان اقوام کو زوال پزیر کردیا، جنہوں نے کتاب کو اپنے سماج کا حصہ بنانے کے بجاۓ قدامت پرستی اور رجعت پرستی کو اپنایا ۔
کتاب دوست قوم بارہا جبر وتشدد اور عامریت کے ساۓ تلے قتح یاب ہوۓ۔ اور ذہنی غلام پیدا کردہ فیکٹریوں میں جذباتیت، نمود و نماٸش اور مراعات کا تذکرہ اور واویلا ہی میسر رہا۔
بلوچ قوم کے باشعور طلبا ٕ بھی دیگر اقوام کی طرح سماج میں تخلیق و روشن خیالی کے خاطر کتاب دوست بنکر اپنے معاشرے کو دنیا کے مختلف علوم سے آشنا کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں اور یہ ایک تاریخی عمل ہے کہ بلوچستان بھر میں نۓ سال کاآغاز آتش بازی یا نمود و نماٸش کے بجاۓ کتابی میلے منعقد کرکے منایا جارہا ہے ۔
بلوچستان کے ضلع خضدار میں ”سیو سٹوڈنٹس فیوچر“ کی جانب سے شعوری سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوۓ کتابی میلہ انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن ڈپٹی کمشنر خضدار کو یہ بات راس نہ آٸی کہ خضدار کی عوام باشعور ہوجاٸے اور اپنے قومی شناخت ،ثقافت،تاریخ ، جغرافيائی حدود کے حقاٸق سے با علم ہوجاٸے۔
خضدار کتابی میلہ سے خوف ایک تسلسل ہے کتاب دشمنی کا جیسے کہ ماضی قریب میں علم و شعور کے دشمن بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر طلبا ٕ پر اپنی طاقت آزمانے کی جو ناکام کوشش کی آج ”ایس ایس ایف“ کے اس شعوری فیصلے نے یہ باور کرادیا کہ نظریہ و افکار ظلم و جبر سے مزید مضبوط ہوتے ہیں مٹتے نہیں۔ کل ایف سی کے ذریعے شعوری سرگرمیوں کو ختم کرنے کیلۓ خضدار کے عوام پر مسلط کیا گیا تھا تو آج ڈی سی ، پولیس ،سی ٹی ڈی اور لیویز انتظامیہ کے ذریعے ناکام کوششيں جاری ہیں ۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں