امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران بلوچستان کے عوام پر ظلم بند کریں، گوادر کے رہائشیوں کو ان کے حقوق دیے جائیں، گرفتار کارکنان و قائدین رہا کرکے مقدمات ختم اور دھرنے والوں کے مسائل حل کیے جائیں۔ گوادر کے لوگوں پر ظلم بند نہ ہوا تو ملک بھر سے عوام کو وہاں لے کر جائیں گے اور احتجاج ہو گا۔
انکا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد ترک نہیں کرے گی۔ ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی پاکستان کو قرآن و سنت کا گہوارہ بناسکتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کے شہر گوجرانوالہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان اور پورا ملک جل رہاہے۔ گوادر کے عوام کو سنا جائے، انھیں دیوار سے لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، اگر حکمران ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو ”گوادر کو حق دو تحریک“ کے پرامن مظاہرین کو طاقت اور تشدد سے کیوں دبایا جا رہا ہے۔ تحریک کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات ختم کیے جائیں اور ان کی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔
سراج نے کہا کہ حکمرانوں کو خبردار کرتے ہیں کہ گوادر کے ساتھ ظلم جاری رہا تو پورے ملک کے عوام کو متحرک کریں گے۔ بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ نہ کیا گیا تو لاوا کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ بلوچستان کو گریٹر گیم کا حصہ نہ بنایا جائے۔ لوگ مہنگائی سے بلبلا اٹھے، مزدوروں، کسانوں، کاروباری لوگوں کی حالت دیکھ کررونا آتا ہے، تجارت بیٹھ گئی، معیشت کا ستیاناس ہو گیا، فی کلو آٹا 150روپے کا، 20کلو کا تھیلا تین ہزار میں دستیاب ہے، لوگوں کو صاف پانی دستیاب نہیں، نوجوان بے روزگار، لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ٹرائیکا اپنی لڑائیوں میں مصروف، ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں، سب نے مل کر ملک کی یہ حالت کی، آج خزانہ خالی ہے، صوبوں کے پاس سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے پیسے نہیں، وفاقی و صوبائی حکومتیں دست وگریبان ہیں۔ 15سیاسی جماعتیں اقتدار کی رسہ کشی میں مصروف، عوام کے مسائل سے بے پروا ہیں۔ ٹرائیکا ایکسپوز ہوگیا، ان لوگوں کے پاس مسائل کا حل نہیں، یہ نااہل اور ناکام ہیں، ان سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا پاکستان ایک زرعی ملک ہے، لیکن لوگ آٹے کے لیے قطاروں میں کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے عوام کو بنیادی ضروریات سے محروم کر رکھا ہے۔ مزدوروں کی مزدوری ختم، لوگ نان شبینہ کے محتاج ہو گئے۔ غریب اور سفید پوش طبقہ حالات سے تنگ خودکشیوں پر مجبور ہے۔ ملک میں ڈھائی کروڑ بچے غربت کی وجہ سے سکولوں سے باہر ہیں، بڑے شہر کچرے کا ڈھیر بن چکے، وہاں سانس لینا دشوار ہو چکا، ملک کی 80فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔ چاروں طرف مایوسی اور بے چینی ہے، حکمرانوں سے بہتری کی کوئی توقع نہیں، کرپٹ ٹولہ عوام کی گردنوں پر مسلط رہا تو آنے والے حالات مزید خطرناک ہوں گے۔ حکمران ائیرپورٹس، ریلوے، بندرگاہیں اور دیگر قومی اثاثے گروی رکھنے کے لیے تیار ہیں، ہماری ایٹمی صلاحیت بھی دشمنوں کے نشانے پر ہے۔ ٹرائیکا کے پاس مسائل کا کوئی حل نہیں، قومی اثاثے بیچنا اور سودی قرضے لے کر معیشت چلانے کے علاوہ انھیں کچھ نہیں آتا۔ حکمران کرپشن کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، دس بڑوں میں سے کوئی ایسا نہیں جو اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرے۔ حکمرانوں کی ناجائز دولت اور جائدادیں بیچ کر قومی خزانے میں جمع ہونی چاہییں، اس سے ملک کا سارا قرضہ اتر جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ملک کو معاشی اور نظریاتی لحاظ سے کمزور کیا۔ پاکستان کو بیرونی این جی اوز کا اکھاڑا بنایا گیا، معیشت آئی ایم ایف کے کنٹرول میں اورداخلی اور خارجی پالیسیاں استعماری طاقتوں کے دباؤ پر بنائی جاتی ہیں، اب یہ کھیل بند ہونا چاہیے، قوم استعمار کے وفاداروں کو ووٹ کی طاقت سے گھر بھیجے۔