بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں ایک بار پھر تیزی تربت سمیت مختلف علاقوں سے 19 کے قریب افراد جبری لاپتہ کردیے گئے-
تفصیلات کے مطابق کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے کلگ سے پاکستانی فورسز نے بالگتر کے رہائشی سبزل ولد واجداد نامی نوجوان کو رات گئے گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے تشدد کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد سے وہ منظر عام پرنہیں آسکے ہیں-
تربت ہی کے علاقے زیارت سے پاکستانی فورسز نے شہزاد ولد پیر بخش سکنہ شاپک کو جبری لاپتہ کردیا ہے-
خیال رہے کہ رواں ہفتے تربت کے مختلف علاقوں سے 16 کی قریب افراد جبری طور پر لاپتہ کرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے چھ افراد کا تعلق بلوچستان کے ضلع خضدار سے تھا جبکہ 23 دسمبر کو آواران کے علاقے کولواہ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عمران بابو نامی نوجوان کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد ہوئی۔
جبری گمشدگیوں کے واقعات کے چلتے گذشتہ روز فورسز نے نوشکی سے ایک اور خضدار سے دو افراد کو حراست بعد جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے-
خضدار گریشہ کے رہائشی دو طالب علموں سراج نور اور محمد عارف کے جبری کے خلاف آج لواحقین اور علاقہ مکینوں کی کی جانب سے احتجاجاً مرکزی شاہراہ کو بند کردیا ہے علاقہ مکین لاپتہ طالب علموں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں-