جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 4930 ویں روز میں جاری رہا۔ اس موقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زاہد بگٹی ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سینئر وائس چیرمین محمد اشرف بلوچ ، سی سی ممبر ناصر بلوچ، این ڈی پی کے شاہ میر بلوچ اور دیگر اظہار یکجہتی کیلئے موجود تھے۔
تنظیم کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج ، ایف سی، سی ٹی ڈی، خفیہ ادارے اور اس کے ڈیتھ اسکواڈ کے ظلم عروج پر ہیں، قومی تحریک بلوچستان کو کچلنے اور معصوم بلوچوں کی نسل کشی میں تیزی سے اضافہ کرنے کے لئے امریکی، برطانیہ اور یورپی یونین کی امداد کو استعمال کرتا ہے۔ دنیا میں جہاں کہیں پاکستان نے دہشتگردی کی قلع قمع کے نام پر پیسے اور اسلحہ بٹورے اور انہی اسلحہ کو بلوچوں کو ختم کرنے کے لئے پوری شدت کے ساتھ استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ بحیثیت قوم نہ سہی بحیثیت ایک مقبوضہ ریاست کے انسان ہی سہی، مہذب اقوام اور امن کے راہی ممالک کو چاہیے کہ پاکستان کو بلوچستان میں بےگناہ بلوچوں پر ہونے والے مظالم پر انسانی ہمدردی کے ناطے پاکستان کے مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں ، خاص کر اقوام متحدہ، یورپی یونین، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بشمول او آئی سی اور عالمی سول سوسائٹی امریکہ پاکستان جیسے ممالک کو مزید امداد دینے سے روکیں ، اور ریاستی دہشتگردی کے خلاف اقدامات اٹھائیں جو وہ معصوم بلوچوں کے قتل عام اور بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار میں برابر کے شریک ہیں۔
انہوں نے کہا ہم بھی انسان ہیں ہمارے بھی حقوق ہیں ہم پر ہونے والے مظالم کے خلاف پاکستان جیسے عالمی بلیک میلر ملک کو مزید چھوٹ دینے سے بلوچ قوم کی نسل کشی میں مزید اضافہ ہوگا۔