بلوچستان کی خستہ حال سڑکیں اور بڑھتے حادثات

391

بلوچستان کی مختلف شاہراہیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، لوگوں کو آمدورفت میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تعمیراتی کام سست روی کا شکار ہیں، حکام کی عدم دلچسپی، عوام و ٹرانسپورٹرز عاجز آگئے جس کے سبب ٹریفک حادثات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی مختلف شاہراہوں کی عدم تعمیر سے لوگوں کو آمد و رفت میں شدید دشواری کا سامنا ہے اس وقت شیرانی دہانہ سر مغل کوٹ شاہراہ، کوئٹہ نوشکی دالبندین شاہراہ، پنجرہ پل، حب پل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ مذکورہ شاہراہوں پر تعمیر کا کام جاری ہے تاہم سست روی کا شکار ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو آمدورفت میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

جبکہ کئی کئی کلو میٹر روڈ نہ ہونے کی وجہ سے سارا دن دھول مٹی اڑتی رہتی ہے جس کی وجہ سے اطراف کے مکین اور آنے جانےوالےسانس و گلے کی مختلف بیماریوں کا بھی شکار ہو رہے ہیں جبکہ سڑک نہ ہونے کی وجہ گاڑیوں، کوچ و ٹرک سمیت دیگر ٹرانسپورٹ کا خراب ہونا بھی معمول بن گیا ہے۔

جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز بھی شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ عوامی و سماجی حلقوں نے بتایا کہ گذشتہ کئی سال سے شیرانی دہانہ سر مغل کوٹ شاہراہ، پنجرہ پل، حب پل، کوئٹہ نوشکی شاہراہ کی تعمیر کا منصوبہ جاری ہے لیکن کام سست روی کاشکار ہے جس کی وجہ سےکوئٹہ سےاسلام آباد، لورالائی، ملتان، لاہور اور کے پی کےآنے جانے والے مسافروں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ ایمرجنسی کی صورت میں مریضوں کو منتقل کرنا بھی انتہائی مشکل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ روڈ نہ ہونے کی وجہ سے جگہ جگہ بڑے پتھر پڑے ہوتے ہیں طویل عرصہ سے مرکزی شاہراہ تشنہ تکمیل ہے لیکن کوئی پرسان حال نہیں۔

دوسری جانب بلوچستان گڈزٹرک اونر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی نور محمد شاہوانی نے کہا کہ بارہا حکام کی توجہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار قومی شاہراہوں کی جانب مبذول کروائی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ سال 2022 کی مون سون کی بارشوں کی وجہ سے مرکزی شاہراہیں مزید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہیں۔

پنجرہ پل بولان اور حب کے پل ٹوٹ چکے ہیں اس کے علاوہ بھی کئی روٹس پر پل سڑکیں بہہ گئی لیکن کوئی مرمت کا کام شروع نہیں کیا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ شکستہ حال روڈوں کی وجہ سے ٹرانسپوٹرز کو نقصان ہورہا ہے خراب سڑکوں کی وجہ سے لوڈ ٹرکس خراب ہوجاتے ہیں۔