بلوچستان شدید سردی اور مہنگائی کی لپیٹ میں

213

بلوچستان میں سردی کی شدت میں اضافے کیساتھ بجلی کی طویل لوڈشنڈگ اور گیس کی پریشر میں کمی و لوڈشیڈنگ میں مہنگائی نے عوام کو شدید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔

جنوری کے مہینے میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے آگئی جس کے سبب گھروں کو گرم رکھنے کے لئے بجلی اور گیس کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے تاہم اس وقت بلوچستان بجلی اور گیس کی بدترین بحران سے دوچار ہے جبکہ مہنگائی کے سبب لوگوں کیلئے لکڑیاں خریدنا بھی مشکل ہوچکی ہے ۔

بدھ کے روز بجلی کے ستائے عوام نے کوئٹہ، نوشکی اور دیگر شہروں میں احتجاج کیا۔ قبل ازیں مستونگ، قلات و دیگر علاقوں میں ہر سال کی طرح گیس پریشر میں کمی و عدم فراہمی کیخلاف احتجاجوں کا سلسلہ جاری رہا۔

نوشکی اور کوئٹہ میں کئی گھنٹوں تک سڑکوں پر احتجاج کرنے والے مظاہرین نے حکومت بلوچستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام شدید مشکلات کا شکار ہے جبکہ حکومت اپنے پسندیدہ اپوزیشن کے ساتھ سب کچھ اچھا ہے، کی راگ الاپ رہا ہے۔

مظاہرین نے کہا کہ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے گھروں میں موجود بچے اور بزرگ سردی کی وجہ سے بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں۔

بلوچستان کے شہری بجلی اور گیس کی عدم فراہمی کے علاوہ شدید مہنگائی کی وجہ سے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حکومتی تجویز کردہ قیمتوں میں پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی ناکامی سے مزید متاثر ہورہے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں عر صہ دراز سے پرائس کنٹرول کمیٹاں مکمل طور پر غیر فعال ہونے اور چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہ ہونے سے اشیاء خوردو نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنی لگی ہے۔

خریدار شکایت کرتے ہیں کہ دکاندار من مانی قیمتیں وصول کرتے ہوئے غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔

جبکہ کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں دودھ، دہی کی دکانوں اور تندوروں پر پاوڈر و دیگر مضحر صحت کیمیکلز کی ملاوٹ سے کئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں ۔

بعص شہروں میں سبزی، پل، گوشت، بسکٹ سمیت دیگر اشیاء سرکاری نرخ نامہ کے مطابق فروخت نہیں ہورہے ہیں۔ خریداروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے عوام کو مکمل طور پر گرانفروشوں اور زخیرہ اندوزوں کے حوالے کردیا ہے۔

عوام کہنا ہے کہ دوسری طرف بلوچستان کے بیشتر شہروں میں یوٹیلیٹی اسٹورز نے بھی عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا۔ آٹا فی کلو 1290 کا ہے جبکہ یوٹیلٹی اسٹورز میں 2700 کی فروخت کی جارہی ہے۔

ایرانی سرحد سے متصل بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں صورتحال سنگیں ہے۔ سرحد کی بندش اور سختی کی وجہ سے اشیا غریبوں کی پہنچ سے دور ہوگئی۔

گران فروشی سمیت بجلی اور گیس سے محروم بلوچستان میں شدید سردی کا راج آج بدھ کو بھی جاری رہا، زیارت میں درجہ حرارت منفی 17.8 سینٹی گریڈ تک گر گیا۔ بلوچستان کے پشین، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ سمیت چمن اور زیارت کے بالائی علاقوں کے رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں۔

رابطہ سڑکیں بند ہونے سے خوراک، ادویات کی قلت پیدا ہوگئی۔ بلوچستان میں شدید موسم کے باعث پاک افغان بالائی سرحدی علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہوگئی۔

وہاں پنجگور، قلات، سوراب میں سردی میں اضافے اور سہولیات کی نہ ہونے سے کئی لوگ بیمار پڑگئے۔