پاکستانی وزارت توانائی کے ایک سینئر عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ ایک نئی پیشرفت میں ایران نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ فروری تا مارچ 2024 تک اپنی سرزمین پر ایران پاکستان (آئی پی) گیس لائن منصوبے کا ایک حصہ تعمیر کرے اور اگر یہ ناکام ہو جاتا ہے تو 18 ارب ڈالر کا جرمانہ ادا کرے۔
تہران کے حکام نے تقریباً تین ہفتے قبل دورہ کرنے والے پاکستانی حکام کے وفد کو اس سے آگاہ کیا تھا۔
جبکہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال اس منصوبے پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ بلوچ قوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں نے اس حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں سات سو کلومیٹر گیس پائپ لائن بلوچستان سے گزرے گی جہاں قوم پرست مسلح تنظمیوں اور جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچ قوم یہ گیس پائپ لائن یہاں سے نہیں گزرنے دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن جسے ابتدائی طور پر آئی پی آئی کہا گیا تھا ، نوے کی دہائی کا منصوبہ ہے۔ اس پروجیکٹ میں ایران پاکستان اور انڈیا تھے لیکن بعد میں عالمی پابندیوں اور پاکستان سے کشیدہ صورتِ حال کے پیشِ نظر نئی دہلی اس منصوبے سے دور ہوگیا تھا۔
کچھ تجزیہ نگاروں کا خیال تھا کہ بھارت کو اس پروجیکٹ کے حوالے سے امریکی دباو کا بھی سامنا تھا، اس لئے نئی دہلی حکومت پاکستان سے کشیدہ تعلقات کا بہانہ بنا کر اس پروجیکٹ سے الگ ہو گئی تھی۔