بلوچ نیشنل موومنٹ کے محکمہ سماجی بہبود نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ضلع آواران کی تحصیل جاھو میں بلوچستان کے محکمہ تعلیم نے 25 اسکول بند کرکے کئی اسکول پاکستانی فوج کی تحویل میں دی ہیں، جس سے ضلع بھر میں ان اسکولوں میں درس و تدریس کا عمل مکمل طور پر معطل ہے۔ان اسکولوں کی بندش کا عرصہ پندرہ سال، دس سال،سات سال ،پانچ سال ،چھ سال ، دو سال اور ایک مہینے کے درمیان ہے۔
رپورٹ کے مطابق بوائز پرائمری اسکول زیرکانی جاھو گذشتہ پانچ سال ، بوائز پرائمری اسکول واستی گوٹھ جاھو گذشتہ پانچ سال ، بوائز پرائمری اسکول وادی بجار جاھو گذشتہ پانچ سال ، بوائز پرائمری اسکول عثمان چنال گوٹھ جاھو گذشتہ ایک ماہ ، بوائز پرائمری اسکول سورگر جھاؤ گذشتہ دس سال ، بوائز پرائمری اسکول سری ٹڑانچ جاھو گذشتہ پانچ سال ، بوائز مڈل اسکول نوندڑہ پیلار جاھو گذشتہ پانچ سال، بوائز پرائمری اسکول نرمگی جاھو گذشتہ دو سال ، بوائز پرائمری اسکول نیک محمد گوٹھ جاھو گذشتہ پندرہ سال ، بوائز پرائمری اسکول ملاگزی جاھو گذشتہ آٹھ سال ، بوائز پرائمری اسکول میر ابراہیم کنڈی جاھو گذشتہ پانچ سال ، بوائز پرائمری اسکول میتگو جاھو گذشتہ پانچ سال ، بوائز مڈل اسکول مردانگو نوندڑہ جاھو گذشتہ دس سال ، بوائز پرائمری اسکول لاڑاندری جاھو گذشتہ ایک سال ، بوائز پرائمری اسکول کچ کمبی جاھو گذشتہ پندرہ سال سال، بوائز اسکول کورک پیلار جاھو گذشتہ پندرہ سال،بوائز پرائمری اسکول کولنج نوندڑہ جاھو گذشتہ دس سال،بوائز اسکول کوہڑو جاھو گذشتہ نو سال،بوائز پرائمری اسکول کریم جان بازار جاھو گذشتہ ایک ماہ ، بوائز پرائمری اسکول کپور پیلار جاھو گذشتہ گذشتہ پانچ سال ، بوائز پرائمری اسکول کلاتو جاھو گذشتہ پانچ سال ، بوائز پرائمری اسکول جمعہ محمد حسنی گوٹھ جاھو گذشتہ دو سال، بوائز پرائمری اسکول جکی جاھو گذشتہ ڈھائی سال، بوائز پرائمری اسکول سوادان جاھو گذشتہ پانچ سال اور بوائز پرائمری اسکول حکیم داد گوٹھ نوندڑہ جاھو گذشتہ سات سال سے بند ہے۔
بی این ایم کے محکمہ سماجی بہبود کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے ضلع آواران کی تحصیل جھل جاھو ایک پسماندہ علاقہ ہے جہاں نا تعلیم کی سہولیات میسر ہے اور نا ہی صحت کی سہولیات دستیاب ہے۔تعلیم اور صحت کے علاوہ مواصلات کا نظام درہم برہم ہونے کی وجہ سے لوگوں کو آنے اور جانے میں بھی شدید مشکلات پیش آتی ہیں۔جھل جاھو کے متعدد گاؤں کی کثیر آبادی تعلیم کی سہولیات سے محروم ہے۔پورے علاقے میں بیشتر اسکولز یا تو بند ہیں یا انھیں پاکستان آرمی اور ایف سی نے چوکیوں اور کیمپوں میں تبدیل کردیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے بی این ایم کے محکمہ سماجی بہبود کے پاس پچیس اسکولوں کا ریکارڈ موجود ہے جو کئی عرصوں سے بند ہیں جن کی وجہ سے نا صرف علاقے کے بچے تعلیم سے محروم ہورہے ہیں بلکہ ان اسکولوں کو فوج کے حوالے کرکے جاھو کے عوام کا ذہنی و جسمانی استحصال کیا جارہا ہے۔
بی این یم کے مطابق اسکولوں کی بندش ظاہر کرتا ہے کہ ریاست پاکستان اور اس کے متعلقہ ادارے بلوچ قوم کو تعلیم سے محروم کرنے کی سازش کر رہے جھنوں نے جھاؤ کے بچوں کو تعلیم سے محروم کیا ہے۔
بی این ایم کے سیکریٹری سماجی بہبود ماسٹر اقبال بلوچ نے بتایا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے محمکہ سماجی بہبود کے قیام کا مقصد بلوچستان میں صحت و تعلیم کی حالت زار اور بلوچ مہاجرین کے مسائل کی نشاندہی کرکے عالمی اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کرانا ہے تاکہ دنیا کے مہذب ممالک یہ جان سکیں کہ پاکستان کے مسلط کردہ نو آبادیاتی نظام نے بلوچ عوام کی زندگیوں کو نہ صرف اجیرن بنادیا ہے بلکہ پاکستان کا استحصالی نظام بلوچ عوام کا ذہنی ،معاشی،سماجی استحصال کے ساتھ ساتھ تعلیمی استحصال بھی کررہا ہے تاکہ بلوچ قوم شعور سے بے بہرہ ہو کر اپنے قومی حقوق سے بیگانہ ہوجائیں اور پاکستان کا قبضہ بلوچستان پر مضبوط سے مضبوط تر ہو جائے۔
انھوں نے بتایا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سینکڑوں اسکول بند ہیں یا انھیں فوجی کیمپس میں تبدیل کردیا گیا ہے بی این ایم کا محکمہ سماجی بہبود اس سلسلے میں تفصیلات جمع کر رہا ہے آئندہ دنوں میں دیگر اضلاع کے رپورٹس بھی شائع کیے جائیں گے تاکہ بلوچستان میں تعلیم کی زبوں حالی کو اجاگر کیا جاسکے۔