بلوچ نیشنل موومنٹ کےسیکریٹری جنرل دل مراد بلوچ نے پاکستانی فوج کے بلوچستان میں کور کمانڈر آصف غفورکے گوادرکے عوام کو دی گئی دھمکی پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ آصف غفور کی سیاسی کارکنان کو بلا کر دھمکی دینا نوآبادکار نفسیات کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ موصوف سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے لوگ پاکستان کے نوآبادی ہیں اور وہ غلاموں جیسا سلوک کے مستحق ہیں۔ یہ سچ ہے کہ پاکستان نے بلوچ سرزمین پر قبضہ جمایا ہے اور نوآبادیاتی تشدد اور نسل کشی کر رہا ہے، لیکن بلوچ قوم مزاحمت کی تاریخ میں نئے رنگ بھر رہی ہے۔ قربانیوں کی نئی تاریخ رقم ہورہی ہے۔ اس کے خلاف بلوچ قوم نے جنگ ہارا نہیں بلکہ جنگ جاری ہے اور مزاحمت کی تاریخ میں بلوچ قوم ایک نمایاں مقام حاصل کر رہی ہے۔
دل مراد بلوچ نے کہا آصف غفور وہی ہے جس نے بلوچ قوم خلاف جاری نسل کشی کے بارے میں اعتراف کرکے کہا تھا ”ہم نہیں چاہتے ہیں کہ لوگ لاپتہ ہوں لیکن جنگ اورمحبت میں سب کچھ جائز ہے“۔
انہوں نے کہا کہ موصوف پشتونوں کے خلاف بھی نسلی تعصب کا اظہار کرچکے ہیں۔ آصف غفور کی آمد کے ساتھ جبری گمشدگیوں کی تعداد میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے۔ آصف غفور کا پر امن سیاسی کارکنان کو دھمکی دینا بلوچ قومی جنگ آزادی کی صداقت پر مہر تصدیق ثبت کرتا ہے کہ اس ملک کے بندوبست میں پرامن جدوجہد کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف آصف غفور نہیں بلکہ پوری ریاست اور ریاستی فوج کی مائنڈ سیٹ ہے کہ بلوچ قوم کو کچلا جائے۔ اسی ضلع گوادر سے بلوچ نیشنل موومنٹ کے پیرانہ سالہ رہنماء نصیرکمالان، محبوب واڈیلہ، احمد داد، ماسٹر عبدالرحمن عارف، عارف نور، ساجد بلوچ، صدیق عیدو، لالاحمید، کامریڈ قیوم، یوسف نذر سمیت بے شمارساتھیوں کو جبری لاپتہ کرکے ان کی مسخ لاشیں پھینک دی گئیں۔ اب پرامن جدوجہد کرنے والوں کودھمکی دی جارہی ہے کہ کسی نے احتجاج کی کوشش کی تواسے زندان میں ڈال دیاجائے گا۔ ایسے میں ایک اور پیران سالہ رہنماء واجہ حسین واڈیلہ کو پابند سلاسل کیا گیا ہے۔
دل مراد بلوچ نے کہا کہ ایسی دھمکی صرف طاقت کے نشے میں دھت ایک آقا اپنے غلاموں کو دے سکتا ہے۔ آزاد اقوام اور آزاد سماجوں میں ایسی دھمکی کا تصور بھی محال ہے۔ بلوچ قوم نے ہر قدم پر ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کے جبری قبضہ کے خلاف کسی دھمکی یا لالچ میں نہیں آتے بلکہ قابض کے خلاف اسی طرح مزاحمت جاری رہے گی۔