بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں کوئلہ کان میں حادثے کے نتیجے میں چھ کانکن ہلاک ہوگئے۔
چیف انسپکٹر مائنز بلوچستان عبدالغنی نے میڈیا کو بتایا کہ حادثہ سنیچر کی صبح ہرنائی کی تحصیل شاہرگ کے علاقے ترخ تنگی کی ایک کوئلہ کان میں پیش آیا۔
انہوں نے حادثے کی وجہ کان میں میتھین گیس کی موجودگی کو قرار دیا اور بتایا کہ گیس دھماکے کے باعث کان کا ایک حصہ بیٹھ گیا اور سینکڑوں فٹ گہرائی میں چھ کان کن پھنس گئے۔
انہوں نے بتایا کہ ریسکیو کی ٹیم آکسیجن کے لیے استعمال ہونے والے متبادل راستے سے ٹیم کان کے متاثرہ حصے تک پہنچی۔
حادثے میں جانبحق چار کارکنوں کی لاشیں نکالنے کے بعد رات دیر گئے مزید دو کانکنوں کی لاشیں بھی نکال لی گئی۔
حادثے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے کان کنوں کی شناخت سرفراز احمد ولد جمعہ خان، ساکن ضلع شانگلہ، غنی الرحمٰن ولد شادی خان، ساکن دیر، باچا خالد ولد محمد زمان، ساکن سوات، رحمٰن اللہ، ساکن دیر، نجیب، ساکن ضلع دیر اور نصیب گل ساکن سوات کے نام سے ہوئی۔
انسانی حقوق کمیشن کے مطابق گزشتہ سال بلوچستان میں کوئلہ کان حادثات میں 175 کان کنوں کی ہلاکت ہوئی۔
حال ہی میں انسانی حقوق کمیشن نے بلوچستان کے کوئلہ کانوں میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں اور کان کنوں کے لیے نامناسب حفاظتی اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
انسانی حقوق کمیشن کے وائس چیئرمین حبیب طاہر ایڈوکیٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ کانکنی کو صنعت کا درجہ دیا جائے تاجہ مناسب حفاظتی اقدامات نہ کرنے والے کانوں کے مالکان اور ٹھیکیداروں کو مائینز ایکٹ 1923 کے تحت جوابدہ ٹھہرایا جاسکے۔