حق دو تحریک کے زیر اہتمام دھرنا 58 ویں دن میں داخل ہوگیا ایکسپریس وے پر دھرنے کا دوسرا دن، عوام کی بڑی تعداد نے اس موقع پر شرکت کی-
دھرنے کے شرکاء نے گوادر پورٹ، چینی کیمپ، کوہ باتیل پی سی ہوٹل جانیوالی تمام راستے مکمل طور پر بند کردیے۔ گوادر میں سی پیک پروجیکٹ کے تحت جاری مختلف منصوبوں پر جاری کام روک دیا گیا۔
حق دو تحریک کے سربراہ حسین واڈیلہ بے اس موقع پر کہا بلوچستان جب سے پاکستان میںشامل ہواہے ہر روز آگ میں جھلس رہا ہے ہر روز لاشیں گرائی جاتی ہیں ماؤں کے بچے چھینے جاتے ہیں گھر اجھاڑ دیے جاتے ہیں ہماری تحریک پرامن ہے لیکن جمہوری جدوجہد کا ہرگز مقصد یہ نہیں کہ ہمارے 58 دن کے احتجاج اور آئینی جدوجہد کو نظر انداز کیا جائے ہمارے تمام مطالبات آئینی و جمہوری ہیں-
انہوں نے کہا بلوچ نوجوانوں کو تخریب کار قرار دے کر ماورائے آئین و قانون لاپتہ کرکے ریاست خود تخریب کاری کی مرتکب ہورہی ہے ماورائے آئین اقدامات اٹھاکر آئین کو پاؤں تلے روندا جارہا ہے غیرقانونی ماہیگیری سے بلوچستان کا سمندر بانجھ پن کا شکار ہوچکا ہے سمندری حیات مکمل تباہ ہورہی ہے آئینی جدوجہد کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ ہم ظلم کیخلاف خاموش رہیں اور آواز نہ اٹھائیں۔
انہوں نے کہا حیات بلوچ کو ماں اور بوڑھے والد کے سامنے قتل کیا گیا لیکن ہمارے سیاسی قائدین نے مصلحت کا شکار ہوکر خاموشی اختیار کی جو بلوچ تاریخ میں چم جھلی کے طورپر یاد کیا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ حق دو تحریک مظالم کیخلاف ایک قلعہ بن چکا ہے گوادر کے عوام کو متحد کرچکا ہے اس تحریک کو مکران سمیت بلوچستان بھر میں متحد ہونے کی ضرورت ہے جب عوام متحد ہوں تو یہ نیلیں زر و سمندر کا روپ دھارکر ظلم وجبر کیخلاف طوفان بن کر ابھریگا۔
یاد رہے کہ گذشتہ دن مولانا ہدایت الرحمن بلوچ اور حسین واڈیلہ کی قیادت میں مرکزی دھرناکے شرکاء نے گوادر دیمی زر ایکسپریس وے پر دھرنا کیمپ قائم کررکھا ہے دھرنے میں میونسپل کمیٹی گوادر کے نومنتخب کونسلروں سمیت عوام کی بڑی تعداد شریک ہے۔
دھرنا کے شرکاء رات بھر مولانا ہدایت الرحمن اور حسین واڈیلہ کی قیادت میں موجود رہیں جبکہ مرکزی دھرنا گاہ کو ماسی زینی کی قیادت میں خواتین نے سنبھال لی ہے۔