گوادر احتجاج
ٹی بی پی اداریہ
دو مہینے سے گوادر کے مقامی ماہیگیر گوادر پورٹ کے سامنے دھرنا دے رہے ہیں اور اُن کا مطالبہ سمندر میں ٹرالنگ کا خاتمہ ہے کیونکہ بے دریغ ٹرالنگ سے سمندر میں مچھلیوں کی افزائش نسل کے مقامات کو تباہ کرکے مچھلیوں کے نسلوں کو ختم کیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے مقامی ماہیگیر نان شبینہ کے محتاج ہورہے ہیں اور ٹرالنگ سے اُن کا معاشی قتل ہورہا ہے۔
گزشتہ سال نومبر – دسمبر کے مہینوں دوران گودار میں ہزاروں مقامی ماہیگیروں نے ایک مہینے تک دھرنا دیا تھا اور بلوچستان بھر میں ٹرالنگ کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاج شروع ہوا تھا، جس کی قیادت جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکریٹری جنرل مولانا ہدایت الرحمن اور حسین واڈیلہ حق دو بلوچستان کے پلیٹ فارم سے کررہے ہیں۔
عوامی قوت کے دباؤ میں وزیر اعٰلی بلوچستان نے دھرنے کے شرکاء سے مزاکرات کئے اور ٹرالنگ مافیا کے خلاف اقدامات اٹھانے اور بلوچستان اسمبلی میں ٹرالنگ کے خلاف قانوں سازی کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد گوادر و گردنواح کے ساحلی علاقوں میں ٹرالنگ کم ہوا تھا لیکن بلوچستان میں ٹرالنگ مافیا اتنی طاقت ور ہیکہ وزیر اعٰلی بلوچستان کی یقین دہانی کے باجود ٹرالنگ جاری ہے۔ کچھ مہینے ٹرالنگ میں کمی کے بعد اب ٹرالنگ مافیا دیدہ دلیری سے سرعام دن کی روشنی میں گودار کے سمندری حدود میں ٹرالنگ کررہے ہیں لیکن بلوچستان حکومت اور محکمہ فشریز ٹرالنگ روکنے میں ناکام ہیں۔
ماہیگیر رہنما خداداد واجو کا کہنا ہیکہ اُن کی ٹرالنگ مافیا کے خلاف جدجہد دہائیوں سے جاری ہے، لیکن ٹرالنگ مافیا کی وسیع پیمانے پر ممنوعہ جالوں سے مچھلیوں کے شکار سے اب سمندر میں مچھلیاں ختم ہورہی ہیں۔ بلوچستان میں برسر اقتدار قوتیں اور اپوزیشن جماعتیں ماہیگروں کے حقوق کے لئے آواز اٹھاتے ہیں لیکں عملی اقدامات اٹھانے سے قاصر ہیں۔
گوادر کے ماہیگروں کے مسائل آج کے نہیں بلکہ دہائیوں سے مقامی ماہیگر اِن دشواریوں کا سامنا کررہے ہیں، گوادر بندرگاہ بننے سے اُن کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ گوادر کے ماہیگروں کے مسائل حل نہ کیےگئے تو وہ احتجاج کا سخت ترین راستہ اپنائیں گے جو موجودہ نظام کے مسائل میں اضافہ کرے گا اور لوگ آزادی کی سوچ کی طرف مزید مائل ہوں گے۔