کوشش ہے بلوچستان میں فوج کا کردار کم سے کم ہو۔ پاکستانی آرمی چیف

528

پاکستانی آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ان کی کوشش ہوگی کہ بلوچستان میں فوج کا رول کم سے کم ہو۔

انکا کہنا تھا کہ معاملات کو سنبھالنا صوبائی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے اور انہیں اپنی ذمہ د اری پوری کرنی چاہئے وہ جی ایچ کیو میں سیکورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے گفتگو کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے لئے دو چیزیں بہت اہم ہیں ایک آئین اور دوسرا ادارے کی عزت ان دونوں معاملات پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وہ آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور اس پر عمل کریں گے جبکہ وہ ادارے کی عزت پر بھی کوئی ضرب نہیں آنے دیں گے۔

آرمی چیف کی تعیناتی کے عمل پر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ کام حکومت اور پارلیمنٹ کا ہے وہ جوبھی فیصلہ کریں یہ ان کا اختیار ہے اور فوج کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

کانفرنس میں شریک ایک شخص نے کہا کہ بلوچستان میں بیشتر سیاستدان قابل اعتراض کاموں میں مصروف ہوتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہر ایک کو اچھی طرح جانتے ہیں تاہم یہ بات ان کے دائرہ کار میں نہیں ہے۔ انہوں نے حکومت اور پارلیمنٹ کی مرضی پر وہ توسیع کے قانون ختم کریں یہ نہ کریں آرمی کا کام حکومت کو ڈکٹیٹ کرنا نہیں وہ صرف اپنی رائے دے سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فوج کا متفقہ فیصلہ ہے کہ سیاست سے باہر نکلنا ہے پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے اس بیان پر کہ انہیں جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کی طرف چلے جائیں۔

سید عاصم منیر نے کہا کہ یہ معلوم نہیں کہ کون سچ اور کون جھوٹ بول رہا ہے سوال یہ ہے کہ وہ آرمی چیف کے پاس مشورہ کیوں کرنے گئے تھے۔