کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

144

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف پریس کلب کے احاطے میں احتجاجی کمیپ کو آج 4893 دن مکمل ہوگئے۔

اس موقع پر نشنل پارٹی کے سابقہ ضلعی صدر حاجی نیاز لانگو اور ان کے ساتھیوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا کہ ریاست بلوچ نسل کشی میں شدت پیدا کرچکی ہے، فوجی کاروائیوں میں لائی جانے والی شدت کی صورت گاؤں کے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان فوجی کاروائیوں میں عام بلوچ آبادیوں پر بہمانہ بمباری گھروں کو نذر آتش کرنا خواتین بچوں بوڑھوں سمیت نہتے بلوچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا اور انہیں اٹھا کر جبری غائب کرنا پھر ان کی تشدد زدہ مسخ لاشوں کو لواحقین کے حوالے کرنے کی بجائے ویرانوں میں پھینکنا اور اپنے زرخرید کارندوں کے ذریعے بلوچ طلباء نوجوانوں سیاسی کارکنوں دانشوروں سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے بلوچوں کی ٹارگٹ کلنگ کرنا، جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے کا نام دیکر شہید کرنا اور دیگر بلوچ نسل کش اقدامات شامل ہیں ۔

ماما نے کہا کہ پاکستانی فورسز کی ان سفاکانہ کاروائیوں کو پوری دنیا جنگی جرائم تسلیم کرتے ہوئے اس کی فوری روک تھام پر زور دے رہی ہیں مگر ریاستی فورسز اور حکمران قوتیں بلوچ پرامن جدجہد کی کامیابیوں کے صدمے میں ہیں کہ انہیں روکنے والی کوئی آواز سنائی نہیں دے رہی ہے۔