بلوچستان میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں اسکولوں کو نذر آتش کرنے کے خلاف بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں طلباء و طالبات کی بڑی تعداد شریک ہوئیں-
رواں سال نامعلوم افراد کے ہاتھوں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اسکولوں کو نذر آتش کرنے واقعات پیش آئیں جس کے خلاف طلباء سراپا احتجاج ہیں-
اسکولوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات میں ضلع کیچ میں خان کلگ ہائی سکول دازن کیچ بلیدہ الندور میں واقع واحد پرائیوٹ اسکول کلکشان اور ایک سرکاری اسکول کو بھی نذر آتش کردیا گیا جو جل کر خاکستر ہوگیا- نومبر میں پسنی میں ریک پشت وڈسر کے بچیوں کی اسکول اور وندر کے علاقے سونمیانی میں پرائیویٹ تعلیمی ادارہ ٹی سی ایف کو نذر آتش کیا گیا۔
ان واقعات کے خلاف گذشتہ دنوں لسبیلہ کے صدر مقام اوتھل اور آج دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔
مظاہرین نے رواں ہفتے وندر کے علاقے سونمیانی میں پرائیویٹ تعلیمی ادارہ ٹی سی ایف پر شرپسند عناصر کی حملہ اور آگ لگانے کو اسی عمل کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا بلوچستان ایک ایسا خطہ ہے جہاں خواندگی کی شرح تسلسل کے ساتھ گراوٹ کا شکار ہو رہی ہے اور نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کے لیے غیر سماجی اور غیر معاشرتی سرگرمیوں کو مزید فعال کیا جا رہا ہے۔
اس طرح کے عمل نوجوان نسل میں خوف و ہراس کا باعث بن کر طالبعلموں کی راہ میں مزید رکاؤٹ کا حائل کرے گی جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔
اسکولوں پر حملے کرنے اور انھیں نذر آتش کرنے والوں کے خلاف صوبائی انتظامیہ کی جانب سے کوئی کاروائی سامنے نہیں آسکی ہے تاہم ماضی میں پنجگور میں پرائیویٹ سکولوں کو ایک غیر معروف تنظیم ’الفرقان اسلامی‘ کے نام سے دھمکی دی گئی تھی۔
علاقے کے لوگوں نے واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ انتظامیہ کی ناکامی کے باعث مسلح جھتے منظم ہورہے ہیں اور ایف سی یہاں جرائم پیشہ لوگوں کو استعمال کررہا ہے تاکہ خوف کا ماحول برقرار رکھا جائے۔