بلوچستان کی کوئلہ مائنز میں حادثات نے سینکڑوں قیمتی جانیں نگل لیں۔ ہرنائی شاہرگ اور بلوچستان کی دیگر علاقوں کی کول مائنز مزدوروں کیلئے مقتل بن گئیں صوبے کی مائنز میں محکمہ مائنز کی غفلت و لاپرواہی اور مائنز میں سہولیات اور حفاظتی آلات نہ ہونے کی وجہ سے قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں بلوچستان سے آئے روز مزدوروں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات موصول ہوتی ہیں۔
ہرنائی میں گزشتہ روز چھ مزدوروں کی شہادتیں مکمل طور پر لا پرواہی کا نتیجہ ہے بلوچستان حکومت فوری ظور پر ذمہ داروں کا تعین کرے۔
ان خیالات کا اظہار بلوچستان لیبر فیڈریشن کے صدر خان زمان، چیئر مین حاجی بشیر احمد سیکرٹری جنرل قاسم خان و دیگر نے مائنز حادثات میں مزدوروں کے ہلاکت پر کیا۔
انہوں نے کہاکہ سالانہ اربوں روپے کا ریونیو دینے والی بلوچستان کی کوئلہ مائنز کی صنعت کو چلانے والے محنت کش تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور آئے روز محکمہ مائنز بلوچستان کی لا پرواہی اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے اپنی زندگیاں قربان کررہے ہیں۔
مزدور رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان کی کوئلہ مائنز و دیگر صنعتی اداروں اور سرکاری و نجی محکموں میں حالات کی ابتری مسائل میں اضافہ بلوچستان کے لیبر قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے اور محکمہ لیبر کے حکام کی غفلت و لا پرواہی ہے کیونکہ ہر مائنز حادثے کے بعد صرف زبانی جمع خرچ کے طور پر صرف محکمہ مائنز کو قانون پر عمل کرنے کا کہا جاتا ہے ان مائنز حادثات کے ذمہ داروں کا آج تک تعین نہیں کیا گیا نہ انکے خلاف لیبر قوانین کے مطابق کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے یہ مائنز حادثات نہ رک سکے بلکہ اس میں وقت کیساتھ اضافہ ہوا ہے۔کیونکہ مائنز حادثاث کی بڑی وجہ سیفٹی قانون پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے ہوتے ہیں جسکی وجہ مائنز میں ضروری آلات نہ ہونے کی وجہ ہے۔
مزدور رہنماؤں نے کہا کہ ہرنائی میں گزشتہ روز رونما ہونے والے کوئلہ مائنز حادثے سمیت سابقہ دس سال میں ہونے والے کوئلہ کان حادثات کی مکمل تحقیقات کرکے مائنز مالکان اور محکمہ مائنز کے ذمہ داروں کیخلاف مقدمات درج کئے جائیں اور محکمہ مائنز کے حکام کو پابند کیا جائے کہ وہ مائنز سیفٹی ایکٹ اور لیبر قوانین پر عمل درآمد کیلئے فوری اقدامات اٹھائیں تاکہ بلوچستان کی کوئلہ مائنز میں کام کرنے والے محنت کش و مزدوروں کی زندگیاں محفوظ ہوں۔