بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے انسانی حقوق کی عالمی دن کی مناسبت سے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اپنی قبضہ گیریت کو طول بخشنے اور وسائل کی لوٹ مار کو جاری رکھنے کےلیے روز اول سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کرتا آ رہا ہے دوسری جانب عالمی دنیا پاکستان سے جڑے مفادات کی بنیاد پر انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں پر مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان نے بلوچوں کی خودمختیار اور آزاد ریاست پر جبری قبضہ کرتے ہوئے بلوچ قوم کو غلامی کےسلاخوں میں دھکیل دیا اور بلوچ سرزمین و وسائل کا مالک بن لوٹ مار کے تسلسل کوجاری رکھا جو آج تک جاری ہے۔
ترجمان نے کہا بلوچوں نے طاقت کے زور پر ہونے والے قبضے اورجبری محکومی کورد کرتے ہوئے پاکستانی قبضہ گیریت کے خلاف جدوجہد کا راستہ اپنایا اور اس قبضے کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنے رہے ہیں بلوچوں کی مزاحمت کو کچلنے اور خودمختاری و آزادی کی جدوجہد میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کےلیے پاکستان نے ہمیشہ عام عوام پر طاقت و تشدد کا استعمال کرتے ہوئے مظالم کے پہاڑ کھڑے کیے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے جبری قبضے کے ساتھ ہی ظلم و تشدد کا ریاستی وطیرہ اختیار کیا اور اسی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے ستر کے دہائی میں جیٹ طیاروں سے بمباری کرتے ہوئے ہزاروں بلوچ عوام کو لقمہ اجل بنایا اور مال مویشی سمیت گھروں کو نظر آتش کیا گیا ظلم و جبر کا یہ تسلسل آج بھی جاری ہے اور آئے روز بلوچستان میں فوجی آپریشن کے نام پر بلوچ عوام پر بمباری کی جاتی ہے اور گھروں کو جلا کر راکھ بنایا جاتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا بلوچستان سے آئے روز عام عوام کا لاپتہ کرنا اور سیاسی اسیران کی “مارو اور پھینکو” پالیسی کے تحت لاشیں پھینکنا ایک معمول بن چکا ہے آج بھی ہزاروں کی تعداد میں بلوچ عوام جبری گمشدگی کا شکار ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری پاکستانی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف اقوام متحدہ سمیت دیگر انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے بارہا اپیل کے باوجود آج تک پاکستان کو احتسابی عمل سے نہیں گزارا گیا اور پاکستان اداروں کی اسی خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آئے روز انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں مزید شدت لا رہی ہے۔