بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں پریس کلب کے احاطے میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 4890 ویں روز جاری رہا۔
اس موقع پر وکلاء اور دیگر مکاتب فکر کے لوگوں نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں کی روک تھام کا مطالبہ کیا۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے، حکومت فوج اور خفیہ اداروں کے سامنے بے بس ہے۔
انہوں نے کہا کہ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین انتہائی اذیت ناک زندگیاں گزار رہے جبکہ نام نہاد کمیشن ان لاچار ماؤں کے آنسوؤں کا مذاق اڑاتی ہیں۔
ماما قدیر نے کہا کہ فوج ایک بندے کو شدید تشدد کے بعد بازیاب کرکے آٹھ کو لاپتہ کرتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ میں ایک بار پھر طلبا تنظمیوں سمیت قوم پرست قیادت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ لواحقین کا ساتھ دیں اور ان کی آواز بنیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی یہ پالیسیاں جاری رہیں تو بلوچستان میں انسانی بحران جنم لے گا۔