محکمہ انسداد تخریب کاری پولیس سی ٹی ڈی کے ایڈیشنل آئی جی پنجاب نے کہا ہے کہ 23 جون 2021ءکو صبح گیارہ بجکر نو منٹ پر لاہور میں جوہر ٹاؤن کے ای بلاک میں ایک گاڑی کے اندر بم دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 3 شہری ہلاک اور دو اہلکاروں سمیت 22 عام شہری زخمی ہوئے تھے۔
ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ آج تک کسی بھی کالعدم جماعت نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی مگر انسداد تخریب کاری پولیس نے اس کا مقدمہ درج کرکے 60 گھنٹوں کے اندر اس معاملہ تک رسائی حاصل کی تھی اور پہلے 24 گھنٹوں میں 3 تخریب کاروں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جوہر ٹاؤن میں گھر کے سامنے گاڑی کھڑی کرنے والے ملزم کی شناخت عید گل کے نام سے ہوئی تھی جس کے ساتھ ان کی اہلیہ عائشہ گل کو بھی گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ دھماکے کے لیے مواد تیار کرتے وقت خاتون نے کچھ وڈیوز بنائی تھیں۔
ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ عید گل کی گرفتاری کے بعد مرکزی ملزم سمیع الحق نامی شخص کی شناخت ہوئی مگر گرفتاری سے بچا ہوا تھا مگر تفتیش کے بعد پتا چلا کہ یہ شخص 2012ءسے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کرتا تھا اور پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث تھا۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار نہ ہونے کی صورت میں عدالت سے مرکزی ملزم سمیع الحق کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کے ذریعے ریڈ وارنٹس جاری کیے گئے تھے جس کے بعد خفیہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ یہ شخص پاکستان آنے والا ہے اسی طرح پاکستان میں داخل ہوتے وقت اس کو 24 اپریل 2022ءکو اپنے ایک ساتھی عزیز اختر کے ہمراہ بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ گرفتاری کے بعد اس شخص سے مختلف ممالک کی بھاری مقدار میں کرنسیز بھی برآمد کی گئی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تفتیش کے بعد پتا چلا کہ اس تمام کارروائیوں کا اہم کھلاڑی نوید اختر ہے جو جرمانے کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کے ایک ملک میں جیل میں قید تھا، جس سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ہینڈلر نے رابطہ کیا اور کہا کہ ہم جرمانہ ادا کرتے ہیں آپ پاکستان کیخلاف بھارت کے لیے کام کریں اور اسی طرح اس شخص نے رہائی حاصل کرنے کے لیے حامی بھر لی۔
انہوں نے کہا کہ جیل سے رہائی کے بعد یہ شخص پاکستان پہنچا جس نے جوہر ٹاﺅن میں دھماکے کے لیے ریکی کی تھی اور اس کو یہ پتا نہیں تھا کہ عزیر اختر اور سمیع الحق کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے مزید کہا کہ جب سمیع الحق کو گرفتار کیا گیا تو اس نے کہا کہ وہ 10 مئی کو لاہور میں نوید اختر سے ملاقات کرنے جا رہا ہے اور بعد ازاں مقررہ وقت پر نوید اختر کو ملاقات کے لیے طے کی گئی جگہ سے گرفتار کیا گیا اور گاڑیاں بھی برآمد کیں جو مزید تخریبی کارروائیوں میں استعمال کے لیے خریدی گئی تھیں۔
یاد رہے پاکستان میں پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں گذشتہ سال کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے مکان کے نزدیک ایک بم دھماکہ ہوا تھا جس میں محکمۂ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے مطابق پولیس اہلکار سمیت تین افراد ہلاک اور کم از کم 24 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سی ٹی ڈی نے دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ سات سمیت دیگر دفعات کے تحت اس واقعے کا مقدمہ درج کر لیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ نامعلوم ملزمان نے ’بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد ایک کار میں رکھ کر دھماکہ کیا۔