سر زاہد آسکانی کی آٹھویں برسی کے حوالے سے گوادر میں تقریب کا انعقاد

328

معروف تعلیمی جہدکار واستاد شہید سرزاہد آسکانی کی آٹھویں برسی کے موقع پر دی اوئیسس اسکول گوادر کے زیر اہتمام تقریب کاانعقاد کیا گیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے معروف تعلیمی جہد کار و استاد شہید سرزاہد آسکانی کے حالات زندگی اور تعلیمی حوالےسے انکے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ شہید سرزاہد آسکانی نے 2 جنوری 1979ء کو مکران کے ضلع پنجگور کے تحصیل پروممیں واجہ حیدر بلوچ کے گھر میں آنکھ کھولی، اپنے بنیادی تعلیم کو میٹرک تک پنجگور کے ہی ہائی اسکول میں مکمل کرنے کے بعدڈگری کالج پنجگور سے ایف ایس سی کیا اور پھر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔

انہوں نے تعلیم سے فراغت کے بعد مکران کے ضلع گوادر کو چن لیا اور یہاں دی اوئیسس اسکول گوادر کی بنیاد رکھ کر علاقے کینوجوانوں کو تعلیم کی زیور سے آراستہ کرلیا، جب گوادر شہر میں ایکڑوں کا کاروبار عروج پر تھا لوگ دور دراز سے گوادر کا رخ اسلیے کرتے تھے کہ وہ یہاں زمین کا کاروبار کریں مگر شہید سر زاہد آسکانی نے تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے علمی درسگاہکی بنیاد رکھ کر یہ پیغام دیا کہ ترقی کیلئے تعلیم کو ہتھیار بناکر آگے آنا ہوگا بصورت دیگر ترقی میں ہم اپنا کردار ادا کرنے کے قابلنہیں رہ سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر میں آج شہید سر زاہد آسکانی کی محنتوں اور خلوص کی بدولت دی اوئیسس اسکول گوادر سے فارغ التحصیلطلبہ وطالبات مختلف سطح پر معاشرے میں اپنی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں جن میں پروفیسرز، ڈاکٹرز اور دیگر شعبوں میں خدماتسرانجام دے رہے ہیں، جبکہ آج گوادر میں دی اوئیسس اسکول گوادر ایک تناور درخت بن کر ابھرا ہے اور یہاں کی تعلیمی ترقی میںشہید سر زاہد کا نام سنہرے الفاظ میں یادرکھا جائے گا، آج دی اوئیسس اسکول گوادر کے پانچ کیمپس موجود ہیں جہاں گوادر کےہزاروں طلبہ وطالبات تعلیم کے حصول میں مصروف ہیں۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ دی اوئیسس اسکول گوادر کے طلبہ و طالبات اور گوادر کے نوجوانتعلیم کے حصول میں مصروف رہتے ہوئے نمایاں مقام حاصل کریں گے، شہید سرزاہد آسکانی نے اپنی جان کا نذرانہ تعلیمی جدوجہدکیلئے پیش کیا ہے، تعلیم سے پرامن معاشرے کی تشکیل ممکن ہے اور پرامن معاشرے ہی ترقی کے منازل طے کرسکیں گے، شہیدسرزاہد آسکانی کو انکے تعلیمی درسگاہ کے دروازے پر شہید کرکے علم دشمنوں نے گوادر کو اندھیروں میں دھکیلنا چاہا مگر انہیںپشیمانی کا سامنا کرنا پڑا اور آج ہزاروں کی تعداد میں شہید سر زاہد آسکانی اپنے پیچھے شاگرد چھوڑے ہیں اور انکا مشن جاری وساری ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ وہ زندہ ہیں، معاشرے میں یہ مقام انہیں تعلیم کی بدولت ملی ہے لہٰذا نوجوانوں کو چاہیے کہ وہتعلیم کو اپنا شعار بناکر آگے بڑھیں یہی 4 دسمبر کا پیغام ہے اور یہی تجدید عہد کا دن ہے کہ ہم تعلیم سے جڑے رہیں۔

پروگرام سے ڈی ڈی او گوادر وہاب مجید، گوادر ڈگری کالج کے لیکچرار عبدالقدیر بلوچ، امداداللہ بلوچ، گوادر گرائمر اسکول کےسربراہ ناصر رحیم سہرابی، معروف افسانہ نگار وقلمکار اسلم تگرانی، پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن گوادر کے صدر عبدالطیفشاہ، معروف سماجی رہنماء نصیر احمد نگوری، بلوچی زبان کے ایم فل اسکالر فدا موسی،دی اوئیسس اسکول گوادر کے اساتذہ چاکربابو، میڈم ماہ گنج، میڈم نزرانہ، ڈاکٹر حیمینہ بلوچ،اور دی اوئیسس اسکول گوادر  کے طلبہ وطالبات نے بھی شہید سرزاہد آسکانیکو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے اپنے جزبات کا مختلف انداز میں اظہار کیا جبکہ اس موقع پر نوجوان گلوکار سمیر رحیم، خلیلحسرت نے اپنی سریلی آواز سے شہید زاہد آسکانی کو سلام پیش کرکے نغمات پیش کیے۔

آخر میں دی اوئیسس اسکول گوادر کے ڈائریکٹر اور شہید سرزاہد آسکانی کے بھائی حنیف آسکانی نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ دی اوئیسس اسکول گوادر کی بنیاد شہید سرزاہد آسکانی نے رکھی ہے آج ہم اس عزم کا اظہار اور تجدید عہد کریںگے اسے مزید بہتر بنانے کیلئے ہم آخری دم تک جدوجہد کرتے رہیں گے اور ایک تعلیم یافتہ وشعور یافتہ معاشرے کی تشکیل کریں گے۔پروگرام میں دی اوئیسس اسکول گوادر کے طلبہ وطالبات کے علاوہ مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کی کثیرتعداد نے شرکت کیا۔