پاکستان کے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اسمبلی اجلاس میں کہا کہ بلوچستان کے مفادات کو متاثر نہیں کرنا چاہتے ہیں، شہباز شریف کی ترجیح ہے کہ ریکوڈک منصوبے میں بلوچستان کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ملنا چاہیے۔
انکا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت کا مقصد صرف سیاسی مخالفین کو قیدی بنانا تھا، بلوچستان کو 30 سالوں میں 35 سے 40 ارب ڈالر ملنے جا رہے ہیں،ہم بلوچستان کے مفادات کو متاثر نہیں کرنا چاہتے۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر کمپنیوں نے قانون سازی کی شکل میں گارنٹی مانگی تھی تاکہ منصوبہ متاثر نہ ہو۔
ریکوڈک کیس پر بلوچستان اسبملی میں بھی گرما گرم بحث کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے میڈیا سے بات چیت میں ریکوڈک منصوبے کو اہمیت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے دن رات محنت کی حتی کہ وزیراعلیٰ کی کرسی کوبھی داؤ پر لگا کر ریکو ڈک منصوبے کو بلوچستان کے حق میں بنایا ہے، ریکوڈک منصوبے کو سیاست کی نذر نہیں ہونے دینگے اس منصوبے سے اربوں ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری پاکستان آ رہی ہے اور اسکا سب سے بڑا فائدہ بلوچستان کی معیشت اور عام بلوچستانی کو پہنچے گا ۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس وقت ملک جن معاشی مشکالات کا شکار ہے ان سے بیرونی سرمایہ کاری کے زریعہ ہی نکلا جا سکتا ہے، بیرونی قرضوں سے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانا عارضی انتظام ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ہر ہر قدم پر صوبائی اسمبلی،سیاسی قائدین اور کابینہ کو آن بورڈ رکھا اسمبلی قرار داد پر بھی اپوزیشن کو مطمئن کریں گے۔ سب کو ساتھ لیکر چلنے پر پہلے بھی یقین رکھتے تھے اور اب یقین ہے گزشتہ روز بھی اپوزیشن کے رہنماؤں کو قرارداد کے حوالے سے بریفنگ دی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینٹ سے بھی ریکو ڈک پر قرار داد منظور ہوئی ہے۔اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبے کو حاصل اختیار سے پیچھے ہٹنا گناہ سمجھتے ہیں اور اس کا سوچ بھی نہیں سکتے سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی ریکوڈک معاہدے میں ہمارے اقدامات کو پزیرائی ملی ہے۔
وہاں دوسری جانب حکومتی اتحاد میں شامل سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ریکوڈک سے متعلق قانون سازی معاملے پر پارٹی کی سینئر قیادت کا مشاورتی اجلاس طلب کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مشاورتی اجلاس میں ریکوڈک بل منظور ہونے اور تحفظات نظر انداز کرنے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا اور وفاقی حکومت سے علیحد گی پر بھی مشاورت ہوگی۔
سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ سینیٹ میں بل پیش کیا گیا سینیٹرز کو بل کا پتہ تک نہیں۔اپنے مفادات کیلئے راتوں رات بل منظور کرائے جاتے ہیں۔ اپنے مفادات کیلئے راتوں رات عدالتیں کھلوائی جاتی ہیں۔
ریکوڈک معاملے کو لے کر نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما و سینٹ میں نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر میر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ آج جمہوری حکومت نے ریکوڈک کے حوالے سے بل کو پاس کروا کر سیاسی و جمہوری روایات کو روندھ ڈالا جو 18 ویں ترمیم کو دفن کرنے کے مترادف ہے۔ جو نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ بھرپور قابل مذمت ہے۔
نیشنل پارٹی کے رہنماء نے کہا ہے کہ صوبائی اختیارات میں مداخلت اور غیر قانونی اختیارات لینے کےلیے حکومت نے عجلت میں ریکوڈک بل کو سینٹ میں لائی جو نہ ایجنڈے میں شامل تھا اور نہ ہی کسی سےاس میں بارے میں بات چیت ہوئی۔ بل آنے پر نیشنل پارٹی اور چند جمہوری و آئین دوست سینیٹرز نے سخت احتجاج کیا لیکن افسوس کے ایوان بالا کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے ہمیں فلور نہیں دیا گیا جو کہ افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ تسلسل سے 2018 میں بلوچستان میں مصنوعی جماعت بناکر اس کو انتخابات میں کامیاب بنایا گیا۔ جس نے بتدریج اپنے صوبائی اختیارات میں چشم پوشی اختیار ک اور خود کے اختیارات کو وفاق کے سپرد کرنے میں کوشش کرتی رہی وہ سب کے سامنے عیاں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ توقع نہیں تھا کہ وفاق میں موجود جمہوری و 18 ویں ترمیم کے خالق جماعتیں ایسے منفی اقدام کرینگے۔ 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوشش تو روزاول سے رہی لیکن جمہوری جماعتوں نے اس پر سمجھوتا نہیں کیا آج اس غیر جمہوری عمل کے حصہ بن کر 18ویں کے ساتھ کھلواڑ کرنے سمیت قومی اکائیوں سے سنگین ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کی واضح پالیسی ہے کہ قومی اکائیوں کو مکمل اختیار حاصل ہو۔اور اکائیوں کو اپنے وسائل پر مکمل حق اختیار ہو۔
سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ نیشنل پارٹی ریکوڈک کے حوالے سے کوئی سمجھوتا نہیں کریگا اور کسی کو بلوچستان کے بچوں کا مستقبل کا سودا کرنے نہیں دے گی۔