وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج آج 4898 ویں روز جاری رہا۔
اس موقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کنوینئر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، گل زادی بلوچ اور دیگر نے کمیپ میں شرکت کی۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ فرزندوں کی مسخ شدہ لاشیں، بمباریوں کے شکار ویران بستیاں، قدم قدم پر قابض فوج نے بلوچ سرزمین کو خون آلود کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اپنی بقاء اور پرامن جدوجہد کے ہر مرحلے سے سرخ رو ہونے کو تیار ہوچکی ہے، پاکستانی حکمرانوں کو درپیش مضبوط عوامی مزاحمت نے اس خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے، جس نے پاکستانی قبضہ اور بلوچ سرزمین کے استحصال کے سامراجی منصوبوں کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے، پاکستانی قبضہ گیر نے گزشتہ بیس سالوں سے بلوچ قوم کے پرامن جدوجہد کرنے والے سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کو منظم انداز میں ٹارگٹ کرکے میدان سیاست میں موجود جماعتوں اور تنظیموں کو اپنی تمام سرگرمیاں محدود کرنے پر مجبور کر دیتا تھا۔
ماما قدیر نے مزید کہا کہ بلوچ عوام اپنی قوت کا مظاہرہ پہلے ہی کر چکے ہیں پرامن جدوجہد کے ساتھ بلوچ عوام سامراجی منصوبوں اور پاکستانی قبضہ گیر فوج کے سامنے رکاوٹ بن چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ منظم پرامن جدوجہد اور فرزندان کی ذندان میں اذیت اور شہادتوں نے بلوچ عوام کو پر امن جدوجہد کا نہ ختم ہونے والا جذبہ عطا کیا ہے جس نے عوام میں پاکستان کی پھیلاہی ہوئی دہشتگردی اور سفاکیت کے خوف کو نکال باہر کرکے اسے میدان پرامن جدوجہد میں ہم قدم بنا دیا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاست اور جبر سے قومی جدوجہد کو دبا نہیں سکتا ہے۔