روس کے جوہری خطرے کو وقتی طور پر روک دیا گیا ہے۔ جرمن چانسلر

153

جرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ ماسکو پر بین الاقوامی دباؤ کی بدولت یوکرین کے خلاف روسی جنگ میں ممکنہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے میں مدد ملی ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولس نے جمعرات کے روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے یوکرین کی جنگ میں ماسکو کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ کافی کم ہو گیا ہے۔

انہوں نے جرمن میڈیا گروپ ‘فنکے’ کے ساتھ انٹرویو کے دوران کہا کہ وقتی طور پر ایک چیز بدل گئی ہے، روس نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں دینا بند کر دی ہیں۔ بین الاقوامی برادری نے سرخ لکیر کی جو بات کہی تھی یہ اس کے جواب میں ہوا ہے۔

ان سے جب ماسکو کے لیے حفاظتی ضمانتیں فراہم کرنے سے متعلق فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے متنازعہ تبصرے کے بارے میں پوچھا گیا تو جرمن چانسلر نے کہا کہ روس کی ترجیح فوری طور پر جنگ کو ختم کرنے اور اپنی فوجوں کو واپس بلانا ہونی چاہیے۔

 بدھ کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے لیکن ماسکو لاپرواہی سے اس طرح کے ہتھیار کبھی نہیں استعمال نہیں کرے گا۔ اپنی انسانی حقوق کی کونسل کے اجلاس میں صدر پوٹن نے کہا کہ ”ہم پاگل نہیں ہوگئے ہیں، ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ جوہری ہتھیار کیا چیز ہیں۔”

ان کا مزید کہنا تھا: ”ہمارے پاس یہ ذرائع (جوہری ہتھیار) کسی بھی دوسرے جوہری ملک کے مقابلے میں زیادہ ایڈوانس اور جدید شکل میں موجود ہیں۔۔۔۔۔  لیکن ہم ان ہتھیاروں کو استرے کا دکھاوا کرتے ہوئے پوری دنیا کے سامنے پھیرنے والے نہیں ہیں۔”

روس اس جنگ میں اب تک اپنے بیشتر اہم اہداف حاصل کرنے سے محروم رہا ہے، اسی لیے حالیہ مہینوں میں پوٹن کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کا سہارا لینے کے خدشات بڑھ گئے تھے۔